كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ قَالَ: كَانَ أَنَسٌ إِذَا دَعَا لِأَخِيهِ يَقُولُ: جَعَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ صَلَاةَ قَوْمٍ أَبْرَارٍ لَيْسُوا بِظَلَمَةٍ وَلَا فُجَّارٍ، يَقُومُونَ اللَّيْلَ، وَيَصُومُونَ النَّهَارَ
کتاب
باب
ثابت رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ جب اپنے کسی بھائی کے لیے دعا کرتے تو یوں کہتے:اللہ اسے نیک لوگوں کی دعاؤں کا حق دار بنائے جو نہ ظالم ہوں اور نہ بدکار جو راتوں کو قیام کرتے ہوں اور دن کو روزہ رکھتے ہوں۔
تشریح :
یہ روایت مرفوعاً بھی ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے لیے بہت زیادہ دعا کرتے تو انہی کلمات کے ساتھ کرتے۔ (الصحیحہ للالبانی، ح:۱۸۱۰)نیز اس روایت سے معلوم ہوا کہ جو شخص چاہتا ہے اس کی دعا قبول ہو اسے قیام اللیل اور روزوں کا اہتمام کرنا چاہیے یا ایسی صفات کے حامل لوگوں سے دعا کروانی چاہیے۔ اس کے برعکس فسق و فجور اور ظلم قبولیت دعا میں رکاوٹ ہے۔
تخریج :
صحیح موقوفا وقد صح مرفوعا۔ الصحیحة:۱۸۱۰۔ أخرجه ابن السني في عمل الیوم:۲۰۲۔ وأبو نعیم في الحلیة :۲؍ ۳۴۔ والبزار:۱۳؍ ۱۳۷۔ ورواه مرفوعًا عبد بن حمید:۱۳۶۰۔
یہ روایت مرفوعاً بھی ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے لیے بہت زیادہ دعا کرتے تو انہی کلمات کے ساتھ کرتے۔ (الصحیحہ للالبانی، ح:۱۸۱۰)نیز اس روایت سے معلوم ہوا کہ جو شخص چاہتا ہے اس کی دعا قبول ہو اسے قیام اللیل اور روزوں کا اہتمام کرنا چاہیے یا ایسی صفات کے حامل لوگوں سے دعا کروانی چاہیے۔ اس کے برعکس فسق و فجور اور ظلم قبولیت دعا میں رکاوٹ ہے۔