كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُهَاجِرٌ أَبُو الْحَسَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ، عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ فِيمَا يَدْعُو: اللَّهُمَّ تَوَفَّنِي مَعَ الْأَبْرَارِ، وَلَا تُخَلِّفْنِي فِي الْأَشْرَارِ، وَأَلْحِقْنِي بِالْأَخْيَارِ
کتاب
باب
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اپنی دعا میں یوں کہا کرتے تھے:اے اللہ مجھے نیک لوگوں کے ساتھ فوت فرمانا اور مجھے برے لوگوں کے ساتھ پیچھے نہ چھوڑ دینا اور مجھے اچھے لوگوں کے ساتھ ملانا۔
تشریح :
انسان کو قیامت کے دن اسی حالت میں اٹھایا جائے گا جس حالت میں وہ فوت ہوا اس لیے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نیکوں کے ساتھ موت کی دعا کرتے تاکہ قیامت کے روز انہی کے ساتھ حشر ہو۔ اور فرماتے کہ باری تعالیٰ مجھے برے احباب سے بچانا، ایسا نہ ہو کہ اچھے لوگ فوت ہو جائیں اور مجھے برے لوگوں کے ساتھ رہنا پڑے۔ او رمجھے ایسے نیک اعمال کی توفیق عطا فرما اور انہیں قبولیت دے جن کے ذریعے سے میں نیکوں کے ساتھ جا ملوں۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري في تاریخه الکبیر:۶؍ ۳۴۹۔ وابن سعد في الطبقات:۳؍ ۳۳۱۔
انسان کو قیامت کے دن اسی حالت میں اٹھایا جائے گا جس حالت میں وہ فوت ہوا اس لیے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نیکوں کے ساتھ موت کی دعا کرتے تاکہ قیامت کے روز انہی کے ساتھ حشر ہو۔ اور فرماتے کہ باری تعالیٰ مجھے برے احباب سے بچانا، ایسا نہ ہو کہ اچھے لوگ فوت ہو جائیں اور مجھے برے لوگوں کے ساتھ رہنا پڑے۔ او رمجھے ایسے نیک اعمال کی توفیق عطا فرما اور انہیں قبولیت دے جن کے ذریعے سے میں نیکوں کے ساتھ جا ملوں۔