الادب المفرد - حدیث 626

كِتَابُ بَابُ دُعَاءِ الْأَخِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَشِهَابٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِمُحَمَّدٍ وَحْدَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَقَدْ حَجَبْتَهَا عَنْ نَاسٍ كَثِيرٍ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 626

کتاب بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں دعا کرنا حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دعا کی:اے اللہ صرف مجھے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تونے اپنی دعا کو بہت سے لوگوں سے روک لیا ہے۔‘‘
تشریح : (۱)اس دعا کی تفصیل اس طرح ہے کہ ایک دیہاتی آیا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگا تو اس نے دعا کی کہ ’’اے اللہ مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرمانا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تنبیہ کی اور فرمایا:’’تونے اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت کو محدود کر دیا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الادب، حدیث:۶۰۱۰) مطلب یہ تھا کہ اس کی رحمت کون سی کم ہے کہ اوروں پر کرے گا تو ہم سے کم ہو جائے گی۔ ایک صحیح روایت میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصوں میں سے ایک حصہ دنیا میں مخلوق کو دیا ہے جس کی بنا پر بندے اور حیوانات ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں، ننانوے حصے اس کے پاس ہیں تو اس کی رحمت کا کیا کمال ہوگا۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ دعا میں بخل سے کام نہیں لینا چاہیے بلکہ اپنے ساتھ دوست احباب اور ہر مسلمان کے لیے دعائے خیر کرنی چاہیے۔ کیونکہ دوسروں کے لیے مانگی گئی ہر خیر اللہ تعالیٰ مانگنے والوں کو عطا کرتا ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أحمد:۶۸۴۹۔ وابن حبان:۹۸۶۔ الإرواء:۱۷۱۔ البخاري، کتاب الادب، باب رحمة الناس والبهائم، عن أبي هریرة:۶۰۱۰۔ (۱)اس دعا کی تفصیل اس طرح ہے کہ ایک دیہاتی آیا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگا تو اس نے دعا کی کہ ’’اے اللہ مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرمانا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تنبیہ کی اور فرمایا:’’تونے اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت کو محدود کر دیا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الادب، حدیث:۶۰۱۰) مطلب یہ تھا کہ اس کی رحمت کون سی کم ہے کہ اوروں پر کرے گا تو ہم سے کم ہو جائے گی۔ ایک صحیح روایت میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصوں میں سے ایک حصہ دنیا میں مخلوق کو دیا ہے جس کی بنا پر بندے اور حیوانات ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں، ننانوے حصے اس کے پاس ہیں تو اس کی رحمت کا کیا کمال ہوگا۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ دعا میں بخل سے کام نہیں لینا چاہیے بلکہ اپنے ساتھ دوست احباب اور ہر مسلمان کے لیے دعائے خیر کرنی چاہیے۔ کیونکہ دوسروں کے لیے مانگی گئی ہر خیر اللہ تعالیٰ مانگنے والوں کو عطا کرتا ہے۔