كِتَابُ بَابُ دُعَاءِ الْأَخِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي غَنِيَّةَ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، وَكَانَتْ تَحْتَهُ الدَّرْدَاءُ بِنْتُ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَيْهِمُ الشَّامَ، فَوَجَدْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ فِي الْبَيْتِ، وَلَمْ أَجِدْ أَبَا الدَّرْدَاءِ، قَالَتْ: أَتُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " إِنَّ دَعْوَةَ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ مُسْتَجَابَةٌ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ، عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ، كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ قَالَ: آمِينَ، وَلَكَ بِمِثْلٍ "، قَالَ: فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فِي السُّوقِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، يَأْثُرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب
بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں دعا کرنا
سیدنا صفوان بن عبداللہ بن صفوان سے روایت ہے، اور ان کے نکاح میں سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کی بیٹی درداء تھی، وہ کہتے ہیں کہ میں ان کے پاس شام آیا تو گھر میں ام درداء تھیں جبکہ ابودرداء رضی اللہ عنہ وہاں موجود نہیں تھے۔ ام درداء رضی اللہ عنہا نے فرمایا:کیا تم اس سال حج پر جا رہے ہو؟ میں نے عرض کیا:جی ہاں! انہوں نے فرمایا:پھر ہمارے لیے بھی خیر کی دعا کرنا۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’بلاشبہ مسلمان آدمی کی دعا جو وہ اپنے بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کرتا ہے وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ جب وہ دعا کرتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے سر کے پاس مقرر کر دیا جاتا ہے۔ جب بھی وہ اپنے بھائی کے لیے بھلائی کی دعا کرتا ہے تو وہ کہتا ہے:آمین اور تجھے بھی ایسا ہی ملے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ پھر بازار میں مجھے سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ ملے تو انہوں نے اسی طرح کی بات کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کو بیان کیا۔
تشریح :
(۱)کسی کی عدم موجودگی میں کی گئی دعا میں اخلاص زیادہ ہوتا ہے۔ ریاکاری اور دیگر مقاصد نہیں ہوتے اس سے لیے وہ دعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔ نیز فرشتے کے آمین کہنے سے بھی قبولیت کے اسباب بڑھ جاتے ہیں۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ کسی سے دعا کروانا جائز ہے، خصوصاً جب کوئی نیکی کی راہ میں جا رہا ہو تو اس سے مطالبہ کیا جاسکتا ہے۔
(۳) فرشتے اللہ تعالیٰ کے مقرب اور برگزیدہ ہیں جو کبھی اللہ تعالیٰ کی معصیت نہیں کرتے۔ ان کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے اس لیے دوسروں کے لیے دعا کثرت سے کرنی چاہیے تاکہ فرشتے انسان کے لیے دعا کریں۔
تخریج :
صحیح:أخرجه مسلم، کتاب الذکر والدعاء:۸۸، ۲۷۳۳۔ وابن ماجة:۲۸۹۵۔ انظر الصحیحة:۱۳۹۹۔
(۱)کسی کی عدم موجودگی میں کی گئی دعا میں اخلاص زیادہ ہوتا ہے۔ ریاکاری اور دیگر مقاصد نہیں ہوتے اس سے لیے وہ دعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔ نیز فرشتے کے آمین کہنے سے بھی قبولیت کے اسباب بڑھ جاتے ہیں۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ کسی سے دعا کروانا جائز ہے، خصوصاً جب کوئی نیکی کی راہ میں جا رہا ہو تو اس سے مطالبہ کیا جاسکتا ہے۔
(۳) فرشتے اللہ تعالیٰ کے مقرب اور برگزیدہ ہیں جو کبھی اللہ تعالیٰ کی معصیت نہیں کرتے۔ ان کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے اس لیے دوسروں کے لیے دعا کثرت سے کرنی چاہیے تاکہ فرشتے انسان کے لیے دعا کریں۔