كِتَابُ بَابُ دُعَاءِ الْأَخِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ قَالَ: أَخْبَرَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ الْمَعَافِرِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ الصُّنَابِحِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ دَعْوَةَ الْأَخِ فِي اللَّهِ تُسْتَجَابُ
کتاب
بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں دعا کرنا
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دینی بھائی کی دعا اپنے دینی بھائی کے بارے میں قبول ہوتی ہے۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ جن دو افراد کا تعلق اور بھائی چارہ دین کی وجہ سے ہو، کوئی اور رشتہ داری نہ ہو تو ان کی دعا ایک دوسرے کے حق میں قبول ہوتی ہے، دوسرے لفظوں میں جن کی محبت اللہ کے لیے ہو کوئی دنیاوی مفاد نہ ہو ان کی ایک دوسرے کے حق میں دعا قبول ہوتی ہے۔ گویا قبولیت دعا کے اسباب میں اللہ کے لیے محبت اور تعلق بھی ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه ابن وهب في الجامع:۱۶۱۔ والدولابي في الکنی:۳؍ ۹۵۹۔ والبیهقي في الشعب:۸۶۴۰۔
مطلب یہ ہے کہ جن دو افراد کا تعلق اور بھائی چارہ دین کی وجہ سے ہو، کوئی اور رشتہ داری نہ ہو تو ان کی دعا ایک دوسرے کے حق میں قبول ہوتی ہے، دوسرے لفظوں میں جن کی محبت اللہ کے لیے ہو کوئی دنیاوی مفاد نہ ہو ان کی ایک دوسرے کے حق میں دعا قبول ہوتی ہے۔ گویا قبولیت دعا کے اسباب میں اللہ کے لیے محبت اور تعلق بھی ہے۔