الادب المفرد - حدیث 615

كِتَابُ بَابُ رَفْعِ الْأَيْدِي فِي الدُّعَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ يَقُولُ: ((اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 615

کتاب دعا میں ہاتھ اٹھانے کا بیان حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے ہوئے یوں دعا کرتے تھے:اے اللہ میں کاہلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ کا طالب ہوں اور میں پناہ مانگتا ہوں زیادہ بوڑھا ہونے سے اور پناہ مانگتا ہوں بخل سے۔‘‘
تشریح : اس سے معلوم ہوا کہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے مسنون ضرور ہیں لیکن ضروری ہرگز نہیں، خصوصاً جن موقعوں پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں اٹھائے جیسے صبح و شام کے اذکار میں تو وہاں نہ اٹھانا ہی سنت ہے۔ حدیث میں جن چار چیزوں سے پناہ مانگی گئی ہے یہ انسان کی شخصیت کو گہنا دیتی ہیں اور بندہ بے کار ہو جاتا ہے۔ سستی اور کاہلی منافقین کی صفت بتائی گئی ہے، بزدلی عظیم کارناموں کی انجام دہی میں رکاوٹ بنتی ہے اور ایسا بڑھاپا جس سے قویٰ انسانی جواب دے جائیں سوائے ذلت کے کچھ نہیں ہوتا اور بخل ہر حوالے سے مذموم ہے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک موقعہ پر فرمایا تھا:’’ای دائٍ ادوء من البخل‘‘ بخل سے بڑھ کر کون سی بیماری ہے؟ (بخاري:۴۳۸۳)
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الدعوات:۶۳۷۱۔ ومسلم، کتاب الذکر والدعاء:۵۰، ۲۷۰۶۔ وأبي داود:۱۵۴۰۔ والترمذي:۳۵۸۵۔ والنسائي:۵۴۵۲۔ اس سے معلوم ہوا کہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے مسنون ضرور ہیں لیکن ضروری ہرگز نہیں، خصوصاً جن موقعوں پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں اٹھائے جیسے صبح و شام کے اذکار میں تو وہاں نہ اٹھانا ہی سنت ہے۔ حدیث میں جن چار چیزوں سے پناہ مانگی گئی ہے یہ انسان کی شخصیت کو گہنا دیتی ہیں اور بندہ بے کار ہو جاتا ہے۔ سستی اور کاہلی منافقین کی صفت بتائی گئی ہے، بزدلی عظیم کارناموں کی انجام دہی میں رکاوٹ بنتی ہے اور ایسا بڑھاپا جس سے قویٰ انسانی جواب دے جائیں سوائے ذلت کے کچھ نہیں ہوتا اور بخل ہر حوالے سے مذموم ہے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک موقعہ پر فرمایا تھا:’’ای دائٍ ادوء من البخل‘‘ بخل سے بڑھ کر کون سی بیماری ہے؟ (بخاري:۴۳۸۳)