الادب المفرد - حدیث 614

كِتَابُ بَابُ رَفْعِ الْأَيْدِي فِي الدُّعَاءِ حَدَّثَنَا عَارِمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ الطُّفَيْلَ بْنَ عَمْرٍو قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ لَكَ فِي حِصْنٍ وَمَنَعَةٍ، حِصْنِ دَوْسٍ؟ قَالَ: فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِمَا ذَخَرَ اللَّهُ لِلْأَنْصَارِ، فَهَاجَرَ الطُّفَيْلُ، وَهَاجَرَ مَعَهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَمَرِضَ الرَّجُلُ فَضَجِرَ - أَوْ كَلِمَةٌ شَبِيهَةٌ بِهَا - فَحَبَا إِلَى قَرْنٍ، فَأَخَذَ مِشْقَصًا فَقَطَعَ وَدَجَيْهِ فَمَاتَ، فَرَآهُ الطُّفَيْلُ فِي الْمَنَامِ قَالَ: مَا فُعِلَ بِكَ؟ قَالَ: غُفِرَ لِي بِهِجْرَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا شَأْنُ يَدَيْكَ؟ قَالَ: فَقِيلَ: إِنَّا لَا نُصْلِحُ مِنْكَ مَا أَفْسَدْتَ مِنْ يَدَيْكَ، قَالَ: فَقَصَّهَا الطُّفَيْلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ((اللَّهُمَّ وَلِيَدَيْهِ فَاغْفِرْ)) ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 614

کتاب دعا میں ہاتھ اٹھانے کا بیان حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ طفیل بن عمرو نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:کیا آپ قبیلہ دوس کے قلعہ اور حفاظت میں رہائش اختیار کرنا پسند فرمائیں گے؟ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرما دیا کیونکہ یہ اعزاز اللہ تعالیٰ نے انصار کے لیے ذخیرہ کر دیا تھا۔ پھر طفیل اور ان کی قوم کے آدمی نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو وہ آدمی بیمار پڑ گیا اور تنگ دل ہوگیا یا راوی نے اس طرح کا کوئی کلمہ کہا۔ چنانچہ وہ گھسٹ کر ترکش کی طرف گیا اور ایک تیر نکال کر اس سے اپنی گردن کی رگیں کاٹ دیں اور مرگیا۔ طفیل رضی اللہ عنہ نے اسے خواب میں دیکھا اور اس سے پوچھا:تیرے ساتھ کیا سلوک ہوا؟ اس نے کہا:نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی برکت سے مجھے معاف کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا:تیرے ہاتھوں کا کیا مسئلہ ہے؟ انہوں نے کہا:مجھے کہا گیا:جو تونے اپنے ہاتھوں سے بگار پیدا کیا ہے ہم اس کو درست نہیں کریں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ طفیل رضی اللہ عنہ نے یہ خواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے تو آپ نے یوں دعا فرمائی:’’اے اللہ اس ہاتھوں کو بھی بخش دے۔‘‘ اور آپ نے اپنے دونوں ہاتھ دعا میں اٹھائے۔
تشریح : یہ روایت الفاظ کے قدرے اختلاف سے صحیح مسلم، الایمان، حدیث:۱۶۷ میں بھی ہے۔ اس میں ہاتھ اٹھانے کا ذکر نہیں ہے۔ اسی طرح وَدَجَیْہ کی جگہ براجمہ ’’ہاتھوں کے جوڑ کاٹ دیے‘‘ کے الفاط ہیں جو سیاق و سباق کے زیادہ قریب معلوم ہوتے ہیں۔ اس لیے شیخ البانی رحمہ اللہ نے الادب المفرد کی روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔
تخریج : ضعیف:رواه أحمد:۳؍۳۷۰، ۳۷۱۔ والطحاوي في المشکل:۱؍ ۷۴۔ وأبو عوانة:۱؍ ۴۷۔ وأبو نعیم في الحلیة :۶؍ ۲۶۱۔ والبیهقي في السنن:۸؍۱۷۔ وفي الدلائل:۵؍ ۲۶۴۔ من طرق عن سلیمان به دون الزیادة۔ یہ روایت الفاظ کے قدرے اختلاف سے صحیح مسلم، الایمان، حدیث:۱۶۷ میں بھی ہے۔ اس میں ہاتھ اٹھانے کا ذکر نہیں ہے۔ اسی طرح وَدَجَیْہ کی جگہ براجمہ ’’ہاتھوں کے جوڑ کاٹ دیے‘‘ کے الفاط ہیں جو سیاق و سباق کے زیادہ قریب معلوم ہوتے ہیں۔ اس لیے شیخ البانی رحمہ اللہ نے الادب المفرد کی روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔