كِتَابُ بَابُ الْحَيَاءِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُثْمَانَ وَعَائِشَةَ، حَدَّثَاهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِ عَائِشَةَ لَابِسًا مِرْطَ عَائِشَةَ، فَأَذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ كَذَلِكَ، فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ. ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ كَذَلِكَ، فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ. قَالَ عُثْمَانُ: ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ، فَجَلَسَ وَقَالَ لِعَائِشَةَ: ((اجْمَعِي إِلَيْكِ ثِيَابَكِ)) ، قَالَ: فَقَضَيْتُ إِلَيْهِ حَاجَتِي، ثُمَّ انْصَرَفْتُ، قَالَ: فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَرَكَ فَزِعْتَ لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَمَا فَزِعْتَ لِعُثْمَانَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ، وَإِنِّي خَشِيتُ إِنْ أَذِنْتُ لَهُ، وَأَنَا عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، أَنْ لَا يَبْلُغَ إِلَيَّ فِي حَاجَتِهِ))
کتاب
حیا کا بیان
حضرت عثمان اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کی اجازت چاہی جبکہ آپ سیدہ عائشہ کی چادر اوڑھے ان کے بستر پر تشریف فرما تھے۔ آپ نے اسی حالت میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اجازت دے دی۔ وہ جس کام کی غرض سے آئے تھے اپنی ضرورت پوری کرکے چلے گئے، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی تو آپ نے اسی حالت میں انہیں اجازت دے دی، چنانچہ وہ بھی اپنی حاجت پوری کرکے چلے گئے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:پھر میں نے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:’’اپنے کپڑے درست کرلو۔‘‘ وہ فرماتے ہیں:مجھے آپ سے جو کام تھا وہ میں نے پورا کیا، پھر واپس آگیا۔ وہ کہتے ہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:اللہ کے رسول! آپ نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے جو اہتمام کیا ہے ایسا اہتمام سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے لیے نہیں کیا؟ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بے شک عثمان نہایت شرمیلے اور بہت حیا دار ہیں اور مجھے خدشہ ہوا کہ اگر میں نے اسی حالت میں انہیں اندر آنے کی اجازت دی تو وہ اپنی بات صحیح طرح سے مجھ سے بیان نہیں کرسکیں گے۔‘‘
تشریح :
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی حیا ضرب المثل کے طور پر معروف ہے، آپ نہایت با حیا تھے۔ ارشاد نبوی ہے:أصدقہم حَیَائً عثمان‘‘ ’’سب سے زیادہ سچے حیا دار عثمان ہیں۔‘‘ بعض روایات میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کیا میں اس شخص سے حیا نہ کروں جس سے اللہ کے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔‘‘
تخریج :
صحیح:أخرجه مسلم، کتاب فضائل الصحابه:۲۶، ۲۷؍ ۲۴۰۲۔ انظر الصحیحة:۱۶۸۷۔
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی حیا ضرب المثل کے طور پر معروف ہے، آپ نہایت با حیا تھے۔ ارشاد نبوی ہے:أصدقہم حَیَائً عثمان‘‘ ’’سب سے زیادہ سچے حیا دار عثمان ہیں۔‘‘ بعض روایات میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کیا میں اس شخص سے حیا نہ کروں جس سے اللہ کے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔‘‘