كِتَابُ بَابُ بِرِّ الْأَبِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَتَى رَجُلٌ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا تَأْمُرُنِي؟ فَقَالَ: ((بِرَّ أُمَّكَ)) ، ثُمَّ عَادَ، فَقَالَ: ((بِرَّ أُمَّكَ)) ، ثُمَّ عَادَ، فَقَالَ: ((بِرَّ أُمَّكَ)) ، ثُمَّ عَادَ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ: ((بِرَّ أَبَاكَ))
کتاب
والد کے ساتھ حسن سلوک کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی: آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’اپنی ماں سے حسن سلوک کر۔‘‘ اس نے دوبارہ وہی سوال کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’اپنی ماں کے ساتھ حسن سلوک کر۔‘‘ اس نے پھر وہی سوال دہرایا۔ آپ نے فرمایا: ’’اپنی ماں کے ساتھ حسن سلوک کر۔‘‘ پھر اس نے چوتھی مرتبہ پوچھا: آپ نے فرمایا: ’’اپنی ماں سے حسن سلوک کرو۔‘‘ اس نے پانچویں مرتبہ پھر کہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’اپنے باپ سے حسن سلوک کر۔‘‘
تشریح :
(۱)ان احادیث سے والد کا مقام و مرتبہ معلوم ہوتا ہے امام بخاری رحمہ اللہ نے والد کے متعلق الگ باب قائم کرکے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ باپ کا مرتبہ الگ سے مسلم ہے اور والدہ کے بعد حسن سلوک کے سب سے زیادہ مستحق والد ہی ہیں۔
(۲) اس حدیث کی مکمل تشریح اور وضاحت حضرت حکیم بن حزام کی روایت: ۳ میں گزر چکی ہے۔
تخریج :
صحیح: مسند احمد: ۲؍ ۴۰۲۔
(۱)ان احادیث سے والد کا مقام و مرتبہ معلوم ہوتا ہے امام بخاری رحمہ اللہ نے والد کے متعلق الگ باب قائم کرکے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ باپ کا مرتبہ الگ سے مسلم ہے اور والدہ کے بعد حسن سلوک کے سب سے زیادہ مستحق والد ہی ہیں۔
(۲) اس حدیث کی مکمل تشریح اور وضاحت حضرت حکیم بن حزام کی روایت: ۳ میں گزر چکی ہے۔