كِتَابُ بَابُ الْحَيَاءِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ مَوْلَى أَنَسٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا، وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَابْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عُتْبَةَ مَوْلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ مِثْلَهُ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَقَالَ غُنْدَرٌ وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ: مَوْلَى أَنَسٍ
کتاب
حیا کا بیان
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:نبی صلی اللہ علیہ وسلم پردہ نشین کنواری لڑکی سے زیادہ حیا دار تھے اور جب آپ کسی چیز کو ناپسند کرتے تو ہم اس کے اثرات آپ کے چہرے پر پہچان لیتے۔ ایک دوسری سند سے بھی سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔
تشریح :
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حیا کا پیکر تھے۔ آپ جب کوئی خلاف مروت چیز دیکھتے تو زبان سے اظہار نہ فرماتے۔ حیا کی وجہ سے ناگواری کے اثرات آپ کے چہرے سے نمایاں ہوتے۔ اس لیے حیا جس قدر زیادہ ہو ایمان بھی اسی قدر کامل ہوگا۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب المناقب، باب صفة النبي صلي الله عليه وسلم :۳۵۶۲، ۶۱۱۹۔ ومسلم:۲۳۲۰۔ وابن ماجة:۴۱۸۰۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حیا کا پیکر تھے۔ آپ جب کوئی خلاف مروت چیز دیکھتے تو زبان سے اظہار نہ فرماتے۔ حیا کی وجہ سے ناگواری کے اثرات آپ کے چہرے سے نمایاں ہوتے۔ اس لیے حیا جس قدر زیادہ ہو ایمان بھی اسی قدر کامل ہوگا۔