الادب المفرد - حدیث 597

كِتَابُ بَابُ الْحَيَاءِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ عُقْبَةُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسَ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ: إِذَا لَمْ تَسْتَحِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 597

کتاب حیا کا بیان حضرت ابو مسعود عقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’پہلے نبیوں کی باتوں میں سے جو کچھ لوگوں کے پاس پہنچا ہے اس میں یہ بھی ہے کہ جب تم میں شرم و حیا نہ رہے تو جو چاہو کرو۔‘‘
تشریح : (۱)حیا ایمان کا حصہ ہے اس لیے جس میں حیا نہ رہے وہ ایمان کے ایک بڑے حصے سے محروم ہوگیا۔ حیا ہی انسان کو گھٹیا حرکات اور برے اخلاق سے روکتی ہے تو جس انسان میں حیا ہی نہ رہے اس سے کسی بھی چیز کی توقع کی جاسکتی ہے۔ (۲) حیا سابقہ شریعتوں میں بھی ایمان کا جز رہی ہے اور سابقہ ادیان سے جو اخلاقیات اسلام کا حصہ بنی ہیں ان میں سرفہرست حیا ہے۔ بلکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:حیا جتنی بھی ہو خیر ہی لاتی ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الانبیاء:۳۴۸۳۔ وأبي داود:۴۷۹۷۔ وابن ماجة:۴۱۸۳۔ انظر الصحیحة:۶۸۴۔ (۱)حیا ایمان کا حصہ ہے اس لیے جس میں حیا نہ رہے وہ ایمان کے ایک بڑے حصے سے محروم ہوگیا۔ حیا ہی انسان کو گھٹیا حرکات اور برے اخلاق سے روکتی ہے تو جس انسان میں حیا ہی نہ رہے اس سے کسی بھی چیز کی توقع کی جاسکتی ہے۔ (۲) حیا سابقہ شریعتوں میں بھی ایمان کا جز رہی ہے اور سابقہ ادیان سے جو اخلاقیات اسلام کا حصہ بنی ہیں ان میں سرفہرست حیا ہے۔ بلکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:حیا جتنی بھی ہو خیر ہی لاتی ہے۔