كِتَابُ بَابُ الْبَغْيِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْخَلِيلُ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُسْتَنِيرُ بْنُ أَخْضَرَ قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ قَالَ: كُنْتُ مَعَ مَعْقِلٍ الْمُزَنِيِّ، فَأَمَاطَ أَذًى عَنِ الطَّرِيقِ، فَرَأَيْتُ شَيْئًا فَبَادَرْتُهُ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ يَا ابْنَ أَخِي؟ قَالَ: رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ شَيْئًا فَصَنَعْتُهُ، قَالَ: أَحْسَنْتَ يَا ابْنَ أَخِي، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((مَنْ أَمَاطَ أَذًى عَنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ كُتِبَ لَهُ حَسَنَةٌ، وَمَنْ تُقُبِّلَتْ لَهُ حَسَنَةٌ دَخَلَ الْجَنَّةَ))
کتاب
سرکشی کا بیان
معاویہ بن قرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں معقل مزنی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا تو انہوں نے تکلیف دہ چیز راستے سے ہٹائی، پھر میں نے کوئی چیز دیکھی تو اسے اٹھانے کے لیے جلدی سے اس طرف گیا۔ انہوں نے پوچھا:میرے بھتیجے تم نے ایسے کیوں کیا؟ میں نے کہا:میں نے آپ کو ایک کام کرتے دیکھا تو میں نے بھی کرلیا۔ انہوں نے فرمایا:میرے بھتیجے آپ نے بہت اچھا کیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے:’’جس نے مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹائی اس کے حق میں ایک نیکی لکھی جائے گی اور جس کی ایک نیکی قبول ہوگئی وہ جنت میں داخل ہوگیا۔‘‘
تشریح :
مسلمانوں کے راستے سے کوئی مادی یا معنوی تکلیف دور کرنا دخول جنت کا باعث ہے اور ان کے راستے میں کانٹے بچھانا وہ حسی ہوں یا معنوی ہر دو صورتوں میں جہنم میں جانے کا باعث ہے۔
تخریج :
حسن:أخرجه الطبراني في الکبیر:۲۰؍ ۲۱۷۔ انظر الصحیحة:۲۳۰۶۔
مسلمانوں کے راستے سے کوئی مادی یا معنوی تکلیف دور کرنا دخول جنت کا باعث ہے اور ان کے راستے میں کانٹے بچھانا وہ حسی ہوں یا معنوی ہر دو صورتوں میں جہنم میں جانے کا باعث ہے۔