كِتَابُ بَابُ الْبَغْيِ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((كُلُّ ذُنُوبٍ يُؤَخِّرُ اللَّهُ مِنْهَا مَا شَاءَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، إِلَّا الْبَغْيَ، وَعُقُوقَ الْوَالِدَيْنِ، أَوْ قَطِيعَةَ الرَّحِمِ، يُعَجِّلُ لِصَاحِبِهَا فِي الدُّنْيَا قَبْلَ الْمَوْتِ))
کتاب
سرکشی کا بیان
بکار بن عبدالعزیز رحمہ اللہ اپنے باپ کے واسطے سے اپنے دادا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہر گناہ کی سزا اللہ تعالیٰ اگر چاہے تو قیامت تک مؤخر کر فرما دیتا ہے مگر سرکشی، والدین کی نافرمانی اور قطع رحمی کی سزا اللہ تعالیٰ موت سے پہلے دنیا ہی میں دے دیتا ہے۔‘‘
تشریح :
گناہ کی سزا کبھی دنیا میں مل جاتی ہے کبھی آخرت میں ملتی ہے، کبھی دیر سے اور کبھی جلدی اور کبھی انسان توبہ کرلیتا ہے تو اس کی سزا ٹل جاتی ہے۔ لیکن سرکشی اور مذکورہ گناہ ایسے ہیں کہ ان کی سزا دنیا میں بھی ملتی ہے۔ اور آخرت میں بھی الا یہ کہ انسان توبہ کرلے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه الحاکم:۴؍ ۱۵۶۔ والخرائطي:۲۴۵۔ والبزار:۹؍۱۳۷۔ انظر الصحیحة:۹۱۸۔
گناہ کی سزا کبھی دنیا میں مل جاتی ہے کبھی آخرت میں ملتی ہے، کبھی دیر سے اور کبھی جلدی اور کبھی انسان توبہ کرلیتا ہے تو اس کی سزا ٹل جاتی ہے۔ لیکن سرکشی اور مذکورہ گناہ ایسے ہیں کہ ان کی سزا دنیا میں بھی ملتی ہے۔ اور آخرت میں بھی الا یہ کہ انسان توبہ کرلے۔