الادب المفرد - حدیث 591

كِتَابُ بَابُ الْبَغْيِ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((كُلُّ ذُنُوبٍ يُؤَخِّرُ اللَّهُ مِنْهَا مَا شَاءَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، إِلَّا الْبَغْيَ، وَعُقُوقَ الْوَالِدَيْنِ، أَوْ قَطِيعَةَ الرَّحِمِ، يُعَجِّلُ لِصَاحِبِهَا فِي الدُّنْيَا قَبْلَ الْمَوْتِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 591

کتاب سرکشی کا بیان بکار بن عبدالعزیز رحمہ اللہ اپنے باپ کے واسطے سے اپنے دادا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہر گناہ کی سزا اللہ تعالیٰ اگر چاہے تو قیامت تک مؤخر کر فرما دیتا ہے مگر سرکشی، والدین کی نافرمانی اور قطع رحمی کی سزا اللہ تعالیٰ موت سے پہلے دنیا ہی میں دے دیتا ہے۔‘‘
تشریح : گناہ کی سزا کبھی دنیا میں مل جاتی ہے کبھی آخرت میں ملتی ہے، کبھی دیر سے اور کبھی جلدی اور کبھی انسان توبہ کرلیتا ہے تو اس کی سزا ٹل جاتی ہے۔ لیکن سرکشی اور مذکورہ گناہ ایسے ہیں کہ ان کی سزا دنیا میں بھی ملتی ہے۔ اور آخرت میں بھی الا یہ کہ انسان توبہ کرلے۔
تخریج : صحیح:أخرجه الحاکم:۴؍ ۱۵۶۔ والخرائطي:۲۴۵۔ والبزار:۹؍۱۳۷۔ انظر الصحیحة:۹۱۸۔ گناہ کی سزا کبھی دنیا میں مل جاتی ہے کبھی آخرت میں ملتی ہے، کبھی دیر سے اور کبھی جلدی اور کبھی انسان توبہ کرلیتا ہے تو اس کی سزا ٹل جاتی ہے۔ لیکن سرکشی اور مذکورہ گناہ ایسے ہیں کہ ان کی سزا دنیا میں بھی ملتی ہے۔ اور آخرت میں بھی الا یہ کہ انسان توبہ کرلے۔