كِتَابُ بَابُ الْبَغْيِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " احْتَجَّتِ النَّارُ وَالْجَنَّةُ، فَقَالَتِ النَّارُ: يَدْخُلُنِي الْمُتَكَبِّرُونَ وَالْمُتَجَبِّرُونَ. وَقَالَتِ الْجَنَّةُ: لَا يَدْخُلُنِي إِلَّا الضُّعَفَاءُ الْمَسَاكِينُ. فَقَالَ لِلنَّارِ: أَنْتِ عَذَابِي، أَنْتَقِمُ بِكِ مِمَّنْ شِئْتُ، وَقَالَ لِلْجَنَّةِ: أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ شِئْتُ "
کتاب
سرکشی کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’دوزخ اور جنت نے آپس میں جھگڑا کیا تو جہنم نے کہا:مجھ میں متکبر اور سرکش لوگ داخل ہوں گے۔ جنت نے کہا:مجھ میں صرف کمزور اور مسکین لوگ داخل ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے آگ سے فرمایا:تو میرا عذاب ہے، تیرے ساتھ میں جسے چاہوں گا عذاب دوں گا اور جنت سے فرمایا:تو میری رحمت ہے، تیرے ساتھ میں جس پر چاہوں گا رحمت کروں گا۔
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ متکبر اور سرکشی کرنے والا دنیا میں تو شاید بظاہر اسے عزت ملے لیکن انجام کار تباہی اس کا مقدر ہوگی۔ اس لیے سرکشی سے بچنا چاہیے۔ دوسرے لفظوں میں سرکشی سے بچنا جہنم سے بچنا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو عاجزی پسند ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه الترمذي، کتاب صفة الجنة:۲۵۶۱۔ وأصله في الصحیحین، انظر الحدیث، رقم:۵۵۴۔
اس سے معلوم ہوا کہ متکبر اور سرکشی کرنے والا دنیا میں تو شاید بظاہر اسے عزت ملے لیکن انجام کار تباہی اس کا مقدر ہوگی۔ اس لیے سرکشی سے بچنا چاہیے۔ دوسرے لفظوں میں سرکشی سے بچنا جہنم سے بچنا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو عاجزی پسند ہے۔