الادب المفرد - حدیث 582

كِتَابُ بَابُ مَنْ أَحَبَّ كِتْمَانَ السِّرِّ، وَأَنْ يُجَالِسَ كُلَّ قَوْمٍ فَيَعْرِفَ أَخْلَاقَهُمْ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَرَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ كَانَا جَالِسَيْنِ، فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْقَارِيِّ فَجَلَسَ إِلَيْهِمَا، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّا لَا نُحِبُّ مَنْ يَرْفَعُ حَدِيثَنَا، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: لَسْتُ أُجَالِسُ أُولَئِكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَ عُمَرُ: بَلَى، فَجَالِسْ هَذَا وَهَذَا، وَلَا تَرْفَعْ حَدِيثَنَا، ثُمَّ قَالَ لِلْأَنْصَارِيِّ: مَنْ تَرَى النَّاسَ يَقُولُونَ يَكُونُ الْخَلِيفَةَ بَعْدِي؟ فَعَدَّدَ الْأَنْصَارِيُّ رِجَالًا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، لَمْ يُسَمِّ عَلِيًّا، فَقَالَ عُمَرُ: فَمَا لَهُمْ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ؟ فَوَاللَّهِ إِنَّهُ لَأَحْرَاهُمْ - إِنْ كَانَ عَلَيْهِمْ - أَنْ يُقِيمَهُمْ عَلَى طَرِيقَةٍ مِنَ الْحَقِّ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 582

کتاب راز چھپانے اور لوگوں کے اخلاق جاننے کے لیے ان کے ساتھ بیٹھنے کی اہمیت عبداللہ بن عبدالرحمن بن عبدالقاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور ایک انصاری بیٹھے تھے کہ عبدالرحمن بن عبدالقاری آکر ان کے پاس بیٹھ گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ہم اس شخص کو پسند نہیں کرتے جو ہماری باتیں ادھر ادھر پہنچائے تو عبدالرحمن رحمہ اللہ نے عرض کیا۔ امیر المومنین میں ان لوگوں کے ساتھ نہیں بیٹھتا جو ایسا کرتے ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ہاں واقعۃً تم ایسے ہی ہو۔ اس کے ساتھ بیٹھو لیکن ہماری باتیں آگے بیان نہ کرنا۔ پھر انصاری سے فرمایا:تو کیا دیکھتا ہے کہ میرے بعد لوگ کس کے خلیفہ بننے کی باتیں کرتے ہیں یا بنائیں گے۔ انصاری نے کئی مہاجرین کے نام گنوائے لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نام نہ لیا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:انہیں ابوالحسن پر کیا اعتراض ہے:اللہ کی قسم! وہ ان سب سے زیادہ لائق ہیں اگر وہ ان پر امیر ہو جائیں تو ان کو حق کے راستے پر قائم رکھیں۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں محمد بن عبداللہ راوی مجہول ہے۔
تخریج : ضعیف:أخرجه عبدالرزاق في المصنف:۹۷۶۱۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ اس میں محمد بن عبداللہ راوی مجہول ہے۔