كِتَابُ بَابُ الْبَدْوُ إِلَى التِّلَاعِ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ قَالَ: رَأَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَيْدٍ إِذَا رَكِبَ، وَهُوَ مُحْرِمٌ، وَضَعَ ثَوْبَهُ عَنْ مَنْكِبَيْهِ، وَوَضَعَهُ عَلَى فَخِذَيْهِ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَ: رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَفْعَلُ مِثْلَ هَذَا
کتاب
کبھی کبھار ٹیلوں پر جانا
عمرو بن وہب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن عبداللہ بن اسید رحمہ اللہ کو دیکھا کہ جب وہ احرام کی حالت میں سوار ہوتے تو اپنے کندھوں سے کپڑا اتار کر اپنی رانوں پر رکھ لیتے۔ میں نے ان سے پوچھا:یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا:میں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ اس طرح کرتے تھے۔
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے اور باب سے تعلق یہ ہے کہ عبداللہ جنگل کی تازہ آب و ہوا کے لیے اپنے جسم سے کپڑا ہٹا دیتے تھے یوں ٹیلوں پر جانے کا جواز معلوم ہوا۔
تخریج :
ضعیف۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے اور باب سے تعلق یہ ہے کہ عبداللہ جنگل کی تازہ آب و ہوا کے لیے اپنے جسم سے کپڑا ہٹا دیتے تھے یوں ٹیلوں پر جانے کا جواز معلوم ہوا۔