الادب المفرد - حدیث 578

كِتَابُ بَابُ الْأَعْرَابِيَّةِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: الْكَبَائِرُ سَبْعٌ، أَوَّلُهُنَّ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَرَمْيُ الْمُحْصَنَاتِ، وَالْأَعْرَابِيَّةُ بَعْدَ الْهِجْرَةِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 578

کتاب جنگل میں سکونت اختیار کرنے کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:کبیرہ گناہ سات ہیں:ان میں سے پہلا اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے، پھر قتل ناحق، پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا اور ہجرت کے بعد جنگل میں سکونت اختیار کرنا۔
تشریح : (۱)بدؤوں کے بارے میں جو جنگل میں رہتے ہیں قرآن میں ہے کہ وہ ایمان کی نسبت کفر اور نفاق کی طرف زیادہ میلان رکھتے ہیں کیونکہ انہیں وعظ و نصیحت سننے کا موقع بہت کم ملتا ہے۔ اس لیے شہری زندگی مذہبی حوالے سے بہتر ہے۔ (۲) رہبانیت اور جنگل میں رہائش اختیار کرنا کبیرہ گناہ ہے، البتہ اگر کسی کے دین کو خطرہ ہو تو وہ فتنوں سے بچنے کے لیے ایسا کرسکتا ہے۔ خصوصاً ہجرت کے بعد بدوی زندگی اختیار کرنا سخت گناہ ہے۔
تخریج : صحیح موقوفا وهو في حکم المرفوع وقد روي مرفوعا نحوه۔ الصحیحة:۲۲۴۴۔ أخرجه مرفوعًا ابن أبي حاتم في تفسیره:۳؍ ۹۳۱۔ والبزار في مسنده:۱۵؍ ۲۴۱، من طریق أبي عوانه به مرفوع۔ (۱)بدؤوں کے بارے میں جو جنگل میں رہتے ہیں قرآن میں ہے کہ وہ ایمان کی نسبت کفر اور نفاق کی طرف زیادہ میلان رکھتے ہیں کیونکہ انہیں وعظ و نصیحت سننے کا موقع بہت کم ملتا ہے۔ اس لیے شہری زندگی مذہبی حوالے سے بہتر ہے۔ (۲) رہبانیت اور جنگل میں رہائش اختیار کرنا کبیرہ گناہ ہے، البتہ اگر کسی کے دین کو خطرہ ہو تو وہ فتنوں سے بچنے کے لیے ایسا کرسکتا ہے۔ خصوصاً ہجرت کے بعد بدوی زندگی اختیار کرنا سخت گناہ ہے۔