الادب المفرد - حدیث 577

كِتَابُ بَابُ الْإِبِلُ عِزٌّ لِأَهْلِهَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ عَبْدَةَ بْنَ حَزْنٍ يَقُولُ: تَفَاخَرَ أَهْلُ الْإِبِلِ وَأَصْحَابُ الشَّاءِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((بُعِثَ مُوسَى وَهُوَ رَاعِي غَنَمٍ، وَبُعِثَ دَاوُدُ وَهُوَ رَاعٍ، وَبُعِثْتُ أَنَا وَأَنَا أَرْعَى غَنَمًا لِأَهْلِي بِالْأَجْيَادِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 577

کتاب اونٹ اپنے مالکوں کے لیے باعث عزت ہیں عبدہ بن حزن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں اونٹ والوں اور بکری والوں نے آپس میں بطور فخر مقابلہ کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’موسیٰ علیہ السلام نبی بنائے گئے جبکہ وہ بکریاں چرانے والے تھے۔ داؤد علیہ السلام نبی بنائے گئے اس حال میں کہ وہ بکریوں کے چرانے والے تھے اور میں مبعوث ہوا اس حال میں کہ میں مقام اجیاد پر اپنے گھر والوں کی بکریاں چرایا کرتا تھا۔‘‘
تشریح : اونٹوں اور دیگر مویشیوں کی نسبت بکریوں کا پالنا زیادہ باعث برکت ہے اور فضیلت والا امر بھی ہے کیونکہ تمام انبیاء علیہم السلام میں سے بیشتر بکریاں چراتے رہے ہیں۔ بکریاں چرانے کا الہام اس بات کی دلیل ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی پسند ہے تاکہ انبیاء علیہم السلام کی بکھرے ہوئے لوگوں کو جمع کرنے کی ٹریننگ ہو۔
تخریج : صحیح:أخرجه النسائي في الکبریٰ:۱۱۲۶۲۔ الصحیحة:۳۱۶۷۔ ورواه المؤلف في التاریخ الکبیر:۳؍ ۲؍ ۱۱۳۔ من طرق عن شعبة منها۔ اونٹوں اور دیگر مویشیوں کی نسبت بکریوں کا پالنا زیادہ باعث برکت ہے اور فضیلت والا امر بھی ہے کیونکہ تمام انبیاء علیہم السلام میں سے بیشتر بکریاں چراتے رہے ہیں۔ بکریاں چرانے کا الہام اس بات کی دلیل ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی پسند ہے تاکہ انبیاء علیہم السلام کی بکھرے ہوئے لوگوں کو جمع کرنے کی ٹریننگ ہو۔