كِتَابُ بَابُ الْإِبِلُ عِزٌّ لِأَهْلِهَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي هِنْدَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ قَالَ: قَالَ لِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا أَبَا ظَبْيَانَ، كَمْ عَطَاؤُكَ؟ قُلْتُ: أَلْفَانِ وَخَمْسُمِائَةٍ، قَالَ لَهُ: يَا أَبَا ظَبْيَانَ، اتَّخِذْ مِنَ الْحَرْثِ وَالسَّابْيَاءِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَلِيَكُمْ غِلْمَةُ قُرَيْشٍ، لَا يُعَدُّ الْعَطَاءُ مَعَهُمْ مَالًا
کتاب
اونٹ اپنے مالکوں کے لیے باعث عزت ہیں
ابو ظبیان رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا:ابو ظبیان! تمہیں بیت المال سے کتنا وظیفہ ملتا ہے؟ میں نے کہا پچیس سو۔ انہوں نے فرمایا:اے ابو ظبیان! تم کھیتی اور مویشی خرید لو اس سے پہلے کہ زمام اقتدار قریش کے لڑکوں کے ہاتھ آجائے۔ ان کے ہاں بخشش اور وظائف کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔
تشریح :
(۱)حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ترغیب دلائی کہ اگر وسائل ہیں تو انہی پر اکتفا کرکے نہ بیٹھ رہو بلکہ مستقبل کی بھی فکر کرو اور کھیتی وغیرہ اور مویشی خرید لو۔ ان میں برکت ہوگی اور مشکل وقت میں پریشانی نہیں ہوگی۔
(۲) اس سے معلوم ہوا تنخواہ دار آدمی کو تھوڑی بہت بچت کرکے کاروبار کرنا چاہیے تاکہ اگر تنخواہ کا سلسلہ ختم ہو جائے تو پریشانی نہ ہو۔
تخریج :
حسن:أخرجه ابن أبي شیبة:۳۷۷۱۵۔
(۱)حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ترغیب دلائی کہ اگر وسائل ہیں تو انہی پر اکتفا کرکے نہ بیٹھ رہو بلکہ مستقبل کی بھی فکر کرو اور کھیتی وغیرہ اور مویشی خرید لو۔ ان میں برکت ہوگی اور مشکل وقت میں پریشانی نہیں ہوگی۔
(۲) اس سے معلوم ہوا تنخواہ دار آدمی کو تھوڑی بہت بچت کرکے کاروبار کرنا چاہیے تاکہ اگر تنخواہ کا سلسلہ ختم ہو جائے تو پریشانی نہ ہو۔