الادب المفرد - حدیث 574

كِتَابُ بَابُ الْإِبِلُ عِزٌّ لِأَهْلِهَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((رَأْسُ الْكُفْرِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلَاءُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ، الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 574

کتاب اونٹ اپنے مالکوں کے لیے باعث عزت ہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کفر کا سر مشرق کی طرف ہے، فخر اور تکبر گھوڑے والوں اور اونٹوں والوں میں ہے جو کھیتی باڑی کرنے والے اور سیکڑوں کی تعداد میں مویشی پالنے والے دیہاتی ہیں اور تواضع اور ٹھہراؤ بکریاں پالنے والوں میں ہے۔‘‘
تشریح : (۱)مال مویشی پالنا اور کھیتی باڑی کرنا جائز امر ہے، اسے عزت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ جس کے پاس جتنے زیادہ مویشی ہوں اسے اتنا ہی زیادہ باعزت سمجھا جاتا ہے لیکن عموماً ان لوگوں میں غرور اور تکبر آجاتا ہے اور کھیتی باڑی میں مشغولیت اور آخرت سے غفلت کی وجہ سے ان کا دل بھی سخت ہو جاتا ہے جبکہ بکریوں والے نرم مزاج ہوتے ہیں کیونکہ وہ بکریوں پر زیادہ سختی نہیں کرسکتے۔ تمام انبیائے کرام نے بھی بکریاں چرائی ہیں۔ (۲) مشرق سے مراد عراق ہے جو فتنوں کی آماجگاہ ہے۔ اسلامی دنیا میں پھیلنے والے مذہبی اور سیاسی تمام فتنے یہیں سے شروع ہوئے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب بدء الخلق، باب خیر مال المسلم....:۳۳۰۱۔ ومسلم:۵۲۔ انظر المشکاۃ:۶۲۶۸۔ (۱)مال مویشی پالنا اور کھیتی باڑی کرنا جائز امر ہے، اسے عزت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ جس کے پاس جتنے زیادہ مویشی ہوں اسے اتنا ہی زیادہ باعزت سمجھا جاتا ہے لیکن عموماً ان لوگوں میں غرور اور تکبر آجاتا ہے اور کھیتی باڑی میں مشغولیت اور آخرت سے غفلت کی وجہ سے ان کا دل بھی سخت ہو جاتا ہے جبکہ بکریوں والے نرم مزاج ہوتے ہیں کیونکہ وہ بکریوں پر زیادہ سختی نہیں کرسکتے۔ تمام انبیائے کرام نے بھی بکریاں چرائی ہیں۔ (۲) مشرق سے مراد عراق ہے جو فتنوں کی آماجگاہ ہے۔ اسلامی دنیا میں پھیلنے والے مذہبی اور سیاسی تمام فتنے یہیں سے شروع ہوئے۔