الادب المفرد - حدیث 570

كِتَابُ بَابُ لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: جَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ عَلَى دَرَجِ الْكَعْبَةِ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ كَانَ لَهُ حِلْفٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، لَمْ يَزِدْهُ الْإِسْلَامُ إِلَّا شِدَّةً، وَلَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 570

کتاب اسلام میں (جاہلانہ)معاہدوں کی کوئی حیثیت نہیں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ مشرفہ کی سیڑھیوں پر تشریف فرما ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی اور فرمایا:’’جس کا زمانہ جاہلیت میں کسی سے کوئی معاہدہ ہو اسلام اس کی حفاظت کی زیادہ تاکید کرتا ہے اور فتح مکہ کے بعد کوئی ہجرت نہیں۔‘‘
تشریح : مطلب یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت کا اگر کسی کا کسی سے کوئی معاہدہ ہو اور وہ اسلام کے مخالف نہ ہو تو اسے پورا کرنے سے اسلام نہیں روکتا بلکہ اس کو پورا کرنے کی تاکید مزید کرتا ہے۔ دوسری بات یہ ارشاد فرمائی کہ فتح مکہ کے بعد اب مکہ بھی امن کا گہوارہ بن چکا ہے اس لیے اب یہاں سے ہجرت کی ضرورت نہیں ہے، تاہم دیگر علاقے جہاں اسلام کو خطرات ہوں وہاں سے ہجرت اب بھی جائز ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه الترمذي، کتاب السیر، باب ماجاء في الحلف:۱۵۸۵۔ انظر صحیح أبي داود:۲۵۹۷۔ قلت:وشطره الأول في صحیح مسلم نحوه من حدیث جبیر بن مطعم۔ مطلب یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت کا اگر کسی کا کسی سے کوئی معاہدہ ہو اور وہ اسلام کے مخالف نہ ہو تو اسے پورا کرنے سے اسلام نہیں روکتا بلکہ اس کو پورا کرنے کی تاکید مزید کرتا ہے۔ دوسری بات یہ ارشاد فرمائی کہ فتح مکہ کے بعد اب مکہ بھی امن کا گہوارہ بن چکا ہے اس لیے اب یہاں سے ہجرت کی ضرورت نہیں ہے، تاہم دیگر علاقے جہاں اسلام کو خطرات ہوں وہاں سے ہجرت اب بھی جائز ہے۔