كِتَابُ بَابُ الْإِخَاءِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَالزُّبَيْرِ
کتاب
بھائی چارے کا بیان
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن مسعود اور زبیر رضی اللہ عنہما کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔
تشریح :
مؤاخات اور بھائی چارے کی ابتدائی صورت یہ تھی کہ وہ ایک دوسرے کے وارث بھی بنتے تھے، پھر اس صورت کو ختم کر دیا گیا اور حقیقی ورثاء ہی کو وراثت کا حق دار بنا دیا، تاہم اسلامی بھائی چارہ قائم رکھا۔ اس لیے جن احادیث میں حلف اور بھائی چارے کی نفي ہے تو اس سے مراد ایک دوسرے کا وارث بننے کی نفي ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البیهقي في الکبریٰ:۶؍ ۲۶۲۔ انظر الصحیحة:۳۱۶۶۔ ورواہ المصنف في تاریخه من حدیث ابن عباس:۸؍ ۴۱۷۔
مؤاخات اور بھائی چارے کی ابتدائی صورت یہ تھی کہ وہ ایک دوسرے کے وارث بھی بنتے تھے، پھر اس صورت کو ختم کر دیا گیا اور حقیقی ورثاء ہی کو وراثت کا حق دار بنا دیا، تاہم اسلامی بھائی چارہ قائم رکھا۔ اس لیے جن احادیث میں حلف اور بھائی چارے کی نفي ہے تو اس سے مراد ایک دوسرے کا وارث بننے کی نفي ہے۔