كِتَابُ بَابُ حِلْفِ الْجَاهِلِيَّةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((شَهِدْتُ مَعَ عُمُومَتِي حِلْفَ الْمُطَيَّبِينَ، فَمَا أُحِبُّ أَنْ أَنْكُثَهُ، وَأَنَّ لِي حُمْرَ النَّعَمِ))
کتاب
زمانہ جاہلیت کے معاہدوں کا بیان
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں اپنے چچاؤں کے ساتھ حلف المطیبین میں حاضر ہوا۔ مجھے سرخ اونٹوں کے بدلے بھی وہ توڑنا پسند نہیں۔‘‘
تشریح :
بنو عبد مناف نے بنو عبدالدار سے سقایہ، یعنی پانی پلانے کا عہدہ چھیننے کی کوشش کی تو قریش کے نو قبیلوں، بنو ہاشم، بنو زہرہ اور بنو تیم وغیرہ نے ابن جدعان کے گھر اکٹھے ہوکر یہ عہد کیا کہ وہ بنو عبدالدار کی حمایت کریں گے اور ان پر ظلم نہیں ہونے دیں گے اور پھر طے پایا کہ مکہ سے باہر سے آنے والے تمام مظلوموں کی بھی مدد کی جائے گی اور جو بھی مدد طلب کرے گا اس مظلوم کی داد رسی کریں گے۔ ظہور اسلام کے وقت یہ معاہدہ برقرار تھا۔ اسلام نے ظلم پر مبنی تمام معاہدوں کو ختم کر دیا لیکن اس طرح کے معاہدوں کو برقرار رکھا اور صحابہ کو بھی ظلم کے خلاف معاہدوں کی اہمیت کا احساس دلایا۔ اسی معاہدے کو حلف الفضول بھی کہتے ہیں۔
تخریج :
صحیح:أخرجه أحمد:۱۶۷۶۔ والحاکم:۲؍ ۲۲۰۔ وابن حبان:۴۳۷۳۔ انظر الصحیحة:۱۹۰۰۔
بنو عبد مناف نے بنو عبدالدار سے سقایہ، یعنی پانی پلانے کا عہدہ چھیننے کی کوشش کی تو قریش کے نو قبیلوں، بنو ہاشم، بنو زہرہ اور بنو تیم وغیرہ نے ابن جدعان کے گھر اکٹھے ہوکر یہ عہد کیا کہ وہ بنو عبدالدار کی حمایت کریں گے اور ان پر ظلم نہیں ہونے دیں گے اور پھر طے پایا کہ مکہ سے باہر سے آنے والے تمام مظلوموں کی بھی مدد کی جائے گی اور جو بھی مدد طلب کرے گا اس مظلوم کی داد رسی کریں گے۔ ظہور اسلام کے وقت یہ معاہدہ برقرار تھا۔ اسلام نے ظلم پر مبنی تمام معاہدوں کو ختم کر دیا لیکن اس طرح کے معاہدوں کو برقرار رکھا اور صحابہ کو بھی ظلم کے خلاف معاہدوں کی اہمیت کا احساس دلایا۔ اسی معاہدے کو حلف الفضول بھی کہتے ہیں۔