كِتَابُ بَابُ الْمُوَاسَاةِ فِي السَّنَةِ وَالْمَجَاعَةِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((ضَحَايَاكُمْ، لَا يُصْبِحُ أَحَدُكُمْ بَعْدَ ثَالِثَةٍ، وَفِي بَيْتِهِ مِنْهُ شَيْءٌ)) . فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَفْعَلُ كَمَا فَعَلْنَا الْعَامَ الْمَاضِيَ؟ قَالَ: ((كُلُوا وَادَّخِرُوا، فَإِنَّ ذَلِكَ الْعَامَ كَانُوا فِي جَهْدٍ فَأَرَدْتُ أَنْ تُعِينُوا))
کتاب
قحط سالی اور بھوک کے ایام میں ایک دوسرے کی معاونت کرنا
حضرت سلمہ ابن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم میں سے کسی کے گھر میں قربانی کا گوشت تین دن کے بعد نہ رہے۔‘‘ پھر جب آئندہ سال آیا تو لوگوں نے کہا:اللہ کے رسول! اس سال بھی ہم اسی طرح کریں جس طرح پچھلے سال کیا تھا؟ آپ نے فرمایا:’’کھاؤ اور ذخیرہ بھی کرسکتے ہو۔ پچھلے سال کیونکہ لوگ تنگی میں تھے اس لیے میں نے چاہا کہ تم ان کی معاونت کرو۔‘‘
تشریح :
حجۃ الوداع سے ایک سال قبل آپ نے قربانی کرنے والوں کو حکم دیا کہ تین دن سے زیادہ گوشت نہ رکھیں بلکہ تقسیم کر دیں تاکہ تنگ دست لوگ بھی زیادہ سے زیادہ مستفید ہوں۔ اس کی وجہ قحط سالی اور لوگوں کے پاس وسائل کی کمی تھی۔ اگلے سال حالات بہتر ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت ذخیرہ کرنے کی اجازت دے دی۔ اب بھی حاکم وقت شرعی مصلحت کے پیش نظر ایسا حکم جاری کرسکتا ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأضاحی، باب ما یؤکل من لحوم الأضاحي:۵۵۶۹۔ ومسلم:۱۹۷۴۔ انظر الإرواء:۴؍ ۳۷۰۔
حجۃ الوداع سے ایک سال قبل آپ نے قربانی کرنے والوں کو حکم دیا کہ تین دن سے زیادہ گوشت نہ رکھیں بلکہ تقسیم کر دیں تاکہ تنگ دست لوگ بھی زیادہ سے زیادہ مستفید ہوں۔ اس کی وجہ قحط سالی اور لوگوں کے پاس وسائل کی کمی تھی۔ اگلے سال حالات بہتر ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت ذخیرہ کرنے کی اجازت دے دی۔ اب بھی حاکم وقت شرعی مصلحت کے پیش نظر ایسا حکم جاری کرسکتا ہے۔