الادب المفرد - حدیث 561

كِتَابُ بَابُ الْمُوَاسَاةِ فِي السَّنَةِ وَالْمَجَاعَةِ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ الْأَنْصَارَ قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْسِمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا النَّخِيلَ، قَالَ: ((لَا)) ، فَقَالُوا: تَكْفُونَا الْمَؤُونَةَ، وَنُشْرِكُكُمْ فِي الثَّمَرَةِ؟ قَالُوا: سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 561

کتاب قحط سالی اور بھوک کے ایام میں ایک دوسرے کی معاونت کرنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:ہمارے کھجوروں کے باغ ہمارے اور ہمارے مہاجر بھائیوں کے درمیان تقسیم کر دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نہیں‘‘۔ پھر انہوں نے مہاجرین سے کہا:تم کام میں ہمارا ہاتھ بٹاؤ ہم تمہیں پھل میں شریک کرلیتے ہیں۔ انہوں نے کہا:یہ بات ہم قبول کرتے ہیں۔
تشریح : مشکل حالات میں مسلمان کو دوسرے مسلمان کی ہمدردی کرنی چاہیے اور اس کی معاونت کرنی چاہیے تاکہ وہ حالات سے تنگ آکر مایوس نہ ہو جائے۔ اسی طرح مشکل میں پھنسے مسلمان کو بھی چاہیے کہ خود محنت اور کوشش کرے اور دوسروں پر بوجھ نہ ڈالے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے اس قبیلے کی تعریف فرمائی جو کھانا کم ہونے پر اپنا کھانا اکٹھا کرلیتے اور کھاتے تھے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الشروط، باب الشروط في المعاملة:۲۷۱۹۔ والنسائي في الکبریٰ:۸۲۶۳۔ انظر المشکاة:۲۹۳۱۔ مشکل حالات میں مسلمان کو دوسرے مسلمان کی ہمدردی کرنی چاہیے اور اس کی معاونت کرنی چاہیے تاکہ وہ حالات سے تنگ آکر مایوس نہ ہو جائے۔ اسی طرح مشکل میں پھنسے مسلمان کو بھی چاہیے کہ خود محنت اور کوشش کرے اور دوسروں پر بوجھ نہ ڈالے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے اس قبیلے کی تعریف فرمائی جو کھانا کم ہونے پر اپنا کھانا اکٹھا کرلیتے اور کھاتے تھے۔