الادب المفرد - حدیث 553

كِتَابُ بَابُ الْكِبْرِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو رَوَاحَةَ يَزِيدُ بْنُ أَيْهَمَ، عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ مَالِكٍ الطَّائِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ، قَالَ: إِنَّ لِلشَّيْطَانِ مَصَالِيًا وَفُخُوخًا، وَإِنَّ مَصَالِيَ الشَّيْطَانِ وَفُخُوخَهُ: الْبَطَرُ بِأَنْعُمِ اللَّهِ، وَالْفَخْرُ بِعَطَاءِ اللَّهِ، وَالْكِبْرِيَاءُ عَلَى عِبَادِ اللَّهِ، وَاتِّبَاعُ الْهَوَى فِي غَيْرِ ذَاتِ اللَّهِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 553

کتاب تکبر کا بیان ہیثم طائی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو برسر منبر کہتے ہوئے سنا:شیطان کے پاس جال اور شکار کرنے کے آلات ہیں اور بلاشبہ اس کے جال اور شکار کرنے کے آلات اللہ کی نعمتوں پر سرکشی کرنا، اللہ تعالیٰ کی عطا پر فخر کرنا، اللہ کے بندوں پر بڑائی جتانا اور اللہ کی ذات کو چھوڑ کر اپنی خواہشات کی پیروی کرنا۔
تشریح : (۱)شیطان اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور احسانات، جو اس نے اپنے بندوں پر کیے ہیں، کو یوں استعمال کراتا ہے کہ انسان کو سرکشی پر ابھارتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بغاوت اور فخر و غرور میں مبتلا کرتا ہے اور انسان دھوکے میں آکر اکڑ بیٹھتا ہے اور یوں اپنی دنیا و آخرت تباہ کرلیتا ہے۔ (۲) تکبر اور خواہشات نفس بہت بڑے انسان کو بھی کم تر بنا دیتا ہے اور عجز و انکساری عام انسان کو بھی ہر دلعزیز بنا دیتی ہے۔ متکبر کی مثال اکڑے ہوئے اس درخت کی طرح ہے جسے آندھی جڑ سے اکھاڑ پھینکتی ہے اور مومن اور متواضع آدمی اس نرم پودے کی طرح ہے جو ہوا اور آندھی چلے تو جھک جاتا ہے۔ مسلمان کو چاہیے کہ شیطان کے ان حربوں سے ہوشیار رہے۔
تخریج : حسن موقوف:أخرجه المصنف في تاریخه:۸؍ ۳۲۱۔ وابن أبي الدنیا في إصلاح المال:۳۴۸۔ والبیهقي في شعب الایمان:۸۱۸۰۔ الضعیفة:۲۴۶۳۔ (۱)شیطان اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور احسانات، جو اس نے اپنے بندوں پر کیے ہیں، کو یوں استعمال کراتا ہے کہ انسان کو سرکشی پر ابھارتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بغاوت اور فخر و غرور میں مبتلا کرتا ہے اور انسان دھوکے میں آکر اکڑ بیٹھتا ہے اور یوں اپنی دنیا و آخرت تباہ کرلیتا ہے۔ (۲) تکبر اور خواہشات نفس بہت بڑے انسان کو بھی کم تر بنا دیتا ہے اور عجز و انکساری عام انسان کو بھی ہر دلعزیز بنا دیتی ہے۔ متکبر کی مثال اکڑے ہوئے اس درخت کی طرح ہے جسے آندھی جڑ سے اکھاڑ پھینکتی ہے اور مومن اور متواضع آدمی اس نرم پودے کی طرح ہے جو ہوا اور آندھی چلے تو جھک جاتا ہے۔ مسلمان کو چاہیے کہ شیطان کے ان حربوں سے ہوشیار رہے۔