الادب المفرد - حدیث 550

كِتَابُ بَابُ الْكِبْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا اسْتَكْبَرَ مَنْ أَكَلَ مَعَهُ خَادِمُهُ، وَرَكِبَ الْحِمَارُ بِالْأَسْوَاقِ، وَاعْتَقَلَ الشَّاةَ فَحَلَبَهَا))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 550

کتاب تکبر کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس کے نوکر نے اس کے ساتھ بیٹھ کر کھایا، جو گدھے پر سوار ہوکر بازار میں گیا اور بکری کی ٹانگیں باندھ کر اس کا دودھ دوہیا اس نے تکبر نہیں کیا۔‘‘
تشریح : (۱)یہ امور بجا لانا اُس معاشرے میں اور ہمارے اس دور میں بھی عام لوگوں کا کام ہے۔ سرمایہ داران کو کرنے میں اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ اگر کوئی شخص یہ کام کرتا ہے تو اسے متکبر نہیں کہا جائے گا کیونکہ اس سے تواضع ظاہر ہوتی ہے اور بڑائی پر زد پڑتی ہے۔ (۲) خادم کو ساتھ بٹھا کر کھلانا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے جو آپ کی عاجزی پر دلالت کرتا ہے۔ اسی طرح آپ نے گدھے پر سواری بھی کی ہے اور بکریوں کا دودھ بھی دوہیا ہے۔ تکبر آپ کے قریب سے بھی نہیں گزرا تھا۔ (۳) دنیا کو انسانی مساوات کا درس دینے والے آج اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ کسی شخص کو یہ امور بجا لانے کا موقع نہ ملے تو اوربات ہے اور اگر موقع ملنے کے باوجود انسان اپنی عار محسوس کرے تو یہ تکبر ہے۔
تخریج : حسن:أخرجه البیهقي في شعب الایمان:۸۱۸۸۔ والدیلمي في مسند الفردوس:۴؍ ۵۹۔ انظر الصحیحة:۲۲۱۸۔ (۱)یہ امور بجا لانا اُس معاشرے میں اور ہمارے اس دور میں بھی عام لوگوں کا کام ہے۔ سرمایہ داران کو کرنے میں اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ اگر کوئی شخص یہ کام کرتا ہے تو اسے متکبر نہیں کہا جائے گا کیونکہ اس سے تواضع ظاہر ہوتی ہے اور بڑائی پر زد پڑتی ہے۔ (۲) خادم کو ساتھ بٹھا کر کھلانا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے جو آپ کی عاجزی پر دلالت کرتا ہے۔ اسی طرح آپ نے گدھے پر سواری بھی کی ہے اور بکریوں کا دودھ بھی دوہیا ہے۔ تکبر آپ کے قریب سے بھی نہیں گزرا تھا۔ (۳) دنیا کو انسانی مساوات کا درس دینے والے آج اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ کسی شخص کو یہ امور بجا لانے کا موقع نہ ملے تو اوربات ہے اور اگر موقع ملنے کے باوجود انسان اپنی عار محسوس کرے تو یہ تکبر ہے۔