الادب المفرد - حدیث 545

كِتَابُ بَابُ إِذَا أَحَبَّ رَجُلًا فَلَا يُمَارِهِ وَلَا يَسْأَلُ عَنْهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، أَنَّ أَبَا الزَّاهِرِيَّةِ حَدَّثَهُ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّهُ قَالَ: إِذَا أَحْبَبْتَ أَخًا فَلَا تُمَارِهِ، وَلَا تُشَارِّهِ، وَلَا تَسْأَلْ عَنْهُ، فَعَسَى أَنْ تُوَافِيَ لَهُ عَدُوًّا فَيُخْبِرَكَ بِمَا لَيْسَ فِيهِ، فَيُفَرِّقَ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 545

کتاب جب آدمی کسی سے محبت کرے تو اس سے جھگڑا نہ کرے اور نہ اس کے بارے میں کسی سے پوچھے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:جب تم اپنے بھائی سے محبت کرو تو اس سے کبھی جھگڑا نہ کرو، نہ اس سے برا سلوک کرو اور نہ اس کے بارے میں کسی سے سوال کرو۔ ہوسکتا ہے اس کے کسی دشمن سے تیری ملاقات ہو جائے اور وہ تجھے اس کے بارے میں ایسی بات بتا دے جو اس میں نہ ہو اور یوں وہ تمہارے درمیان جدائی ڈال دے۔
تشریح : (۱)جھگڑا کرنے سے دل میں جو کدورت پیدا ہو جاتی ہے اسے کوشش کے باوجود مکمل طور پر زائل نہیں کیا جاسکتا اور محبت میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔ (۲) لاتشارّہ کے ایک معنی تو وہ ہیں جو ہم نے ترجمہ میں کیے ہیں اور دوسرے معنی ہیں کہ اس سے لین دین اور خرید و فروخت نہ کی جائے کیونکہ ہر دو صورتوں میں جھگڑے اور دوری کے اسباب ہیں۔ (۳) جب انسان کسی سے محبت کرے تو پھر اس کے بارے میں کسی تیسرے آدمی کی رائے معلوم کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ اس سے بد اعتمادی پیدا ہوتی ہے اور یوں یہ تعلق زیادہ دیر پا ثابت نہیں ہوتا۔
تخریج : صحیح الإسناد موقوفا وروي عنه مرفوعا۔ أخرجه أبي داود في الزهد:۱۸۷۔ وابن السني في عمل الیوم واللیلة:۲۰۰۔ الضعیفة:۱۴۲۰۔ (۱)جھگڑا کرنے سے دل میں جو کدورت پیدا ہو جاتی ہے اسے کوشش کے باوجود مکمل طور پر زائل نہیں کیا جاسکتا اور محبت میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔ (۲) لاتشارّہ کے ایک معنی تو وہ ہیں جو ہم نے ترجمہ میں کیے ہیں اور دوسرے معنی ہیں کہ اس سے لین دین اور خرید و فروخت نہ کی جائے کیونکہ ہر دو صورتوں میں جھگڑے اور دوری کے اسباب ہیں۔ (۳) جب انسان کسی سے محبت کرے تو پھر اس کے بارے میں کسی تیسرے آدمی کی رائے معلوم کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ اس سے بد اعتمادی پیدا ہوتی ہے اور یوں یہ تعلق زیادہ دیر پا ثابت نہیں ہوتا۔