كِتَابُ بَابُ أَيْنَ يَقْعُدُ الْعَائِدُ؟ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: ذَهَبْتُ مَعَ الْحَسَنِ إِلَى قَتَادَةَ نَعُودُهُ، فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ، فَسَأَلَهُ ثُمَّ دَعَا لَهُ قَالَ: اللَّهُمَّ اشْفِ قَلْبَهُ، وَاشْفِ سَقَمَهُ
کتاب
عیادت کرنے والا کہاں بیٹھے
ربیع بن عبداللہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں حسن رحمہ اللہ کے ساتھ قتادہ رحمہ اللہ کی تیمار داری کے لیے گیا تو وہ ان کے سرہانے بیٹھ گئے اور ان کا حال دریافت کیا، پھر ان کے لیے ان الفاظ میں دعا کی:اے اللہ اس کے دل کو شفایاب کر دے اور اس کو بیماری سے صحت عطا فرما۔
تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ عیادت کرنے والے کو مریض کے سر کے قریب بیٹھنا چاہیے اور اس کے مطالبے کے بغیر اسے دم کرنا چاہیے۔
تخریج :
صحیح:کذا الأصل، وفي تهذیب الکمال:۹؍ ۹۶۔ وفي ترجمة الربیع بن عبداللّٰه هذا وهو ابن خُطاف الاحدب۔
اس سے معلوم ہوا کہ عیادت کرنے والے کو مریض کے سر کے قریب بیٹھنا چاہیے اور اس کے مطالبے کے بغیر اسے دم کرنا چاہیے۔