الادب المفرد - حدیث 536

كِتَابُ بَابُ أَيْنَ يَقْعُدُ الْعَائِدُ؟ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَادَ الْمَرِيضَ جَلَسَ عِنْدَ رَأْسِهِ، ثُمَّ قَالَ سَبْعَ مِرَارٍ: ((أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ، رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، أَنْ يَشْفِيكَ)) ، فَإِنْ كَانَ فِي أَجَلِهِ تَأْخِيرٌ عُوفِيَ مِنْ وَجَعِهِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 536

کتاب عیادت کرنے والا کہاں بیٹھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بیمار کی تیمار داری کرتے تو اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتے، پھر سات مرتبہ یہ دعا پڑھتے:أسأل اللّٰه العظیم....’’میں عظمتوں والے اللہ، عرش عظیم کے رب سے سوال کرتا ہوں کہ وہ تجھے شفا دے‘‘۔ اگر اس کی موت میں تاخیر ہوتی تو اس بیماری سے وہ شفایاب ہو جاتا۔
تشریح : (۱)یہ دعا بہت عظیم ہے، اس میں اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کا واسطہ دے کر شفا طلب کی گئی ہے۔ اور جب اس ذات عالی سے اسماء و صفات کا واسطہ دے کر سوال کیا جائے تو ضرور عطا فرماتی ہے۔ (۲) قریب الموت شخص جو اذیت میں ہو اس پر سورۂ یا سین یا دیگر سورتیں پڑھنے کی بجائے یہ دعا پڑھنی چاہیے۔ اسی طرح بیماری سے شفایابی کے لیے درباروں پر سلام کرنے اور غیر اللہ سے مدد مانگنے کی بجائے مسنون دعاؤں اور اذکار کے ساتھ دم کرنا چاہیے۔ (۳) شرکیہ دم اور جھاڑ پھونک ناجائز ہیں، البتہ مسنون دم جائز ہے۔ اس میں بھی عقیدہ یہی ہونا چاہیے کہ شفا دینے والا اللہ تعالیٰ ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الجنائز، باب الدعاء للمریض عند العیادة:۳۱۰۶۔ والترمذي:۲۰۸۳۔ (۱)یہ دعا بہت عظیم ہے، اس میں اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کا واسطہ دے کر شفا طلب کی گئی ہے۔ اور جب اس ذات عالی سے اسماء و صفات کا واسطہ دے کر سوال کیا جائے تو ضرور عطا فرماتی ہے۔ (۲) قریب الموت شخص جو اذیت میں ہو اس پر سورۂ یا سین یا دیگر سورتیں پڑھنے کی بجائے یہ دعا پڑھنی چاہیے۔ اسی طرح بیماری سے شفایابی کے لیے درباروں پر سلام کرنے اور غیر اللہ سے مدد مانگنے کی بجائے مسنون دعاؤں اور اذکار کے ساتھ دم کرنا چاہیے۔ (۳) شرکیہ دم اور جھاڑ پھونک ناجائز ہیں، البتہ مسنون دم جائز ہے۔ اس میں بھی عقیدہ یہی ہونا چاہیے کہ شفا دینے والا اللہ تعالیٰ ہے۔