كِتَابُ بَابُ الْعِيَادَةِ مِنَ الرَّمَدِ حَدَّثَنَا خَطَّابٌ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عَجْلَانَ، وَإِسْحَاقَ بْنِ يَزِيدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتٌ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَقُولُ اللَّهُ: يَا ابْنَ آدَمَ، إِذَا أَخَذْتُ كَرِيمَتَيْكَ، فَصَبَرْتَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ وَاحْتَسَبْتَ، لَمْ أَرْضَ لَكَ ثَوَابًا دُونَ الْجَنَّةِ "
کتاب
آنکھ دکھنے والے کی عیادت کرنا
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:اے ابن آدم جب میں تیری دونوں پیاری آنکھیں لے لوں اور تو اس صدمے پر صبر کرے اور ثواب کی امید رکھے تو میں بھی تیرے لیے ثواب دینے میں جنت کے سوا کسی اور چیز پر راضی نہیں ہوں گا۔‘‘
تشریح :
یہ دونوں احادیث قدسی ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جو بندہ آنکھیں ضائع ہونے پر شکوہ و شکایت نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں ڈالے بغیر سیدھا جنت میں داخل کرے گا۔ یاد رہے یہ صبر صدمے کے آغاز میں ہے، بعد ازاں تو صبر آ ہی جاتا ہے۔
تخریج :
حسن صحیح:أخرجه ابن ماجة، کتاب الجنائز، باب ماجاء في الصبر علی المصیبة:۱۵۹۷۔ انظر المشکاة:۱۷۵۸۔
یہ دونوں احادیث قدسی ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جو بندہ آنکھیں ضائع ہونے پر شکوہ و شکایت نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں ڈالے بغیر سیدھا جنت میں داخل کرے گا۔ یاد رہے یہ صبر صدمے کے آغاز میں ہے، بعد ازاں تو صبر آ ہی جاتا ہے۔