كِتَابُ بَابُ مَنْ كَرِهَ لِلْعَائِدِ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى الْفُضُولِ مِنَ الْبَيْتِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْأَجْلَحِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ، وَمَعَهُ قَوْمٌ، وَفِي الْبَيْتِ امْرَأَةٌ، فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يَنْظُرُ إِلَى الْمَرْأَةِ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: لَوْ انْفَقَأَتْ عَيْنُكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ
کتاب
عیادت کو جانے والا مریض کے گھر نظریں نہ دوڑائے
عبدالہ بن ابی ہذیل رحمہ اللہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے تو ان کے ساتھ دیگر لوگ بھی تھے۔ گھر میں ایک خاتون بھی تھی تو ان میں سے ایک آدمی اس عورت کی طرف دیکھنے لگا۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا:اگر تیری آنکھ پھٹ کر ختم ہو جاتی تو یہ تیرے لیے اس نظر بازی سے زیادہ اچھا تھا۔
تشریح :
کسی کے گھر جانے کے آداب یہ ہیں کہ نظر نیچی رکھی جائے تاکہ گناہ میں واقع ہونے سے بچا جاسکے، خصوصاً اگر گھر ایسا ہو جہاں خاتوں خانہ بھی سامنے ہو تو نظروں کو بچا کر رکھنا چاہیے۔ نیز علماء کو چاہیے کو وہ لوگوں کی غلطی دیکھ کر ان کی اصلاح کرتے رہیں۔
تخریج :
صحیح:أخرجه هناد في الزهد:۱۴۲۱۔
کسی کے گھر جانے کے آداب یہ ہیں کہ نظر نیچی رکھی جائے تاکہ گناہ میں واقع ہونے سے بچا جاسکے، خصوصاً اگر گھر ایسا ہو جہاں خاتوں خانہ بھی سامنے ہو تو نظروں کو بچا کر رکھنا چاہیے۔ نیز علماء کو چاہیے کو وہ لوگوں کی غلطی دیکھ کر ان کی اصلاح کرتے رہیں۔