كِتَابُ بَابُ عِيَادَةِ النِّسَاءِ الرَّجُلَ الْمَرِيضَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ: أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ هُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ: رَأَيْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ، عَلَى رِحَالِهَا أَعْوَادٌ لَيْسَ عَلَيْهَا غِشَاءٌ، عَائِدَةً لِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَسْجِدِ مِنَ الْأَنْصَارِ
کتاب
عورتوں کا بیمار آدمی کی عیادت کرنا
حارث بن عبید اللہ انصاری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے ام درداء رضی اللہ عنہا کو ایک ایسے کجاوے پر دیکھا جو لکڑی سے بنا ہوا تھا اور اس پر پردہ نہیں تھا وہ اہل مسجد میں سے ایک انصاری کی عیادت کے لیے تشریف لائی تھیں۔ ض
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس میں حارث بن عبیداللہ راوی مجہول الحال ہے۔ تاہم عورتوں کا غیر محرم مردوں کی تیمار داری کرنا جائز ہے جیسا کہ گزشتہ اوراق میں گزرا ہے۔
تخریج :
ضعیف:أخرجه المصنف في تاریخه الکبیر بنفس الإسناد:۲؍ ۲۷۵۔ وابن عساکر في تاریخه:۱۱؍ ۴۴۸۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس میں حارث بن عبیداللہ راوی مجہول الحال ہے۔ تاہم عورتوں کا غیر محرم مردوں کی تیمار داری کرنا جائز ہے جیسا کہ گزشتہ اوراق میں گزرا ہے۔