الادب المفرد - حدیث 528

كِتَابُ بَابُ مَا يُجِيبُ الْمَرِيضُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: دَخَلَ الْحَجَّاجُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ، وَأَنَا عِنْدَهُ، فَقَالَ: كَيْفَ هُوَ؟ قَالَ: صَالِحٌ، قَالَ: مَنْ أَصَابَكَ؟ قَالَ: أَصَابَنِي مَنْ أَمَرَ بِحَمْلِ السِّلَاحِ فِي يَوْمٍ لَا يَحِلُّ فِيهِ حَمْلُهُ، يَعْنِي: الْحَجَّاجَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 528

کتاب مریض کیا جواب دے حضرت سعید بن عمرو رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ حجاج بن یوسف سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں بھی وہیں تھا۔ اس نے پوچھا:آپ کا کیا حال ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ٹھیک ہوں۔ حجاج نے کہا:کس نے آپ کو زخمی کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا:مجھے اس نے زخمی کیا ہے جس نے اس دن اسلحہ اٹھانے کا حکم دیا جس دن اسلحہ اٹھانا جائز نہ تھا، یعنی حجاج نے۔
تشریح : حجاج بن یوسف حجاز کا گورنر تھا۔ سیکورٹی کے لیے اس نے حرم میں اسلحہ کی اجازت دے رکھی تھی۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سوار ہوکر کہیں جا رہے تھے کہ کسی آدمی کے نیزے کا پھل ان کے پاؤں کے تلوے میں لگا جس سے انہیں شدید زخم آگیا۔ حجاج بن یوسف تیمار داری کے لیے آیا اور کہا کہ آپ کو نیزہ جس شخص نے مارا ہے اس کے بارے میں بتائیں۔ ہم اسے سزا دیں گے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ یہ تم ہی نے مارا کیونکہ حدود حرم میں اسلحہ داخل کرنے کا حکم توہی نے دیا ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب العیدین، باب یکره من حمل السلاح في العید والحرم:۹۶۶، ۹۶۷۔ حجاج بن یوسف حجاز کا گورنر تھا۔ سیکورٹی کے لیے اس نے حرم میں اسلحہ کی اجازت دے رکھی تھی۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سوار ہوکر کہیں جا رہے تھے کہ کسی آدمی کے نیزے کا پھل ان کے پاؤں کے تلوے میں لگا جس سے انہیں شدید زخم آگیا۔ حجاج بن یوسف تیمار داری کے لیے آیا اور کہا کہ آپ کو نیزہ جس شخص نے مارا ہے اس کے بارے میں بتائیں۔ ہم اسے سزا دیں گے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ یہ تم ہی نے مارا کیونکہ حدود حرم میں اسلحہ داخل کرنے کا حکم توہی نے دیا ہے۔