الادب المفرد - حدیث 525

كِتَابُ بَابُ مَا يَقُولُ لِلْمَرِيضِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وُعِكَ أَبُو بَكْرٍ وَبِلَالٌ، قَالَتْ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا، قُلْتُ: يَا أَبَتَاهُ، كَيْفَ تَجِدُكَ؟ وَيَا بِلَالُ، كَيْفَ تَجِدُكَ؟ قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى يَقُولُ: [البحر الرجز] كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ ... وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ وَكَانَ بِلَالٌ إِذَا أُقْلِعَ عَنْهُ يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ فَيَقُولُ: [البحر الطويل] أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً ... بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجَنَّةٍ ... وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: ((اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ، وَصَحِّحْهَا وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا، وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 525

کتاب مریض سے کیا کہا جائے، یعنی کیسے حال پوچھا جائے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو سیدنا ابوبکر اور بلال رضی اللہ عنہما کو بخار ہوگیا۔ وہ فرماتی ہیں:میں ان کی تیمار داری کے لیے گئی تو میں نے کہا:اے ابا جان! کیا حال ہے؟ اور اے بلال آپ کیسے ہیں؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جب بخار ہوتا تو کہتے: ہر شخص کو اس کے گھر والوں میں ’’تمہاری صبح خیریت کے ساتھ ہو‘‘ کہا جاتا ہے جبکہ موت اس کے جوتے کے تسمے سے بھی اس کے زیادہ قریب ہے۔ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو افاقہ ہوتا تو بآواز بلند کہتے: کاش مجھے پتہ چل جاتا کیا کوئی رات ایسی وادی میں گزاروں گا کہ میرے اردگرد اذخرو جلیل نامی گھاس ہوگی اور کیا کسی دن میں حجفہ کے پانیوں پر وارد ہوں گا اور کیا کبھی مجھے شامہ اور طفیل پہاڑ نظر آئیں گے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آکر آپ کو اطلاع دی تو آپ نے فرمایا:’’اے اللہ مدینہ ہمیں اسی طرح محبوب بنا دے جس طرح ہمیں مکہ محبوب ہے یا اس سے بھی زیادہ محبوب بنا دے۔ اس کی آب و ہوا کو صحت افزا بنا دے اور ہمارے لیے اس کے صاع اور مد میں برکت عطا فرما اور اس کے بخار کو یہاں سے حجفہ منتقل کر دے۔‘‘
تشریح : (۱)اس حدیث سے تیمار داری کا طریقہ معلوم ہوا، نیز عورت غیر محرم کی تیمار داری بھی کرسکتی ہے بشرطیکہ فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔ (۲) مدینہ منورہ کا بخار مشہور تھا۔ صحابہ ہجرت کرکے مدینہ تشریف لے گئے تو بخار سے کافي پریشان ہوئے اور مکہ مکرمہ کی یاد انہیں ستانے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درج بالا دعا فرمائی تو مدینہ طیبہ کی فضا خوشگوار ہوگئی۔ (۳) حجفہ اس وقت یہودیوں کی آبادی تھی جو مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے تھے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب فضائل المدینة:۸۸۹، ۵۶۷۷۔ ومسلم:۱۳۷۶۔ (۱)اس حدیث سے تیمار داری کا طریقہ معلوم ہوا، نیز عورت غیر محرم کی تیمار داری بھی کرسکتی ہے بشرطیکہ فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔ (۲) مدینہ منورہ کا بخار مشہور تھا۔ صحابہ ہجرت کرکے مدینہ تشریف لے گئے تو بخار سے کافي پریشان ہوئے اور مکہ مکرمہ کی یاد انہیں ستانے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درج بالا دعا فرمائی تو مدینہ طیبہ کی فضا خوشگوار ہوگئی۔ (۳) حجفہ اس وقت یہودیوں کی آبادی تھی جو مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے تھے۔