الادب المفرد - حدیث 522

كِتَابُ بَابُ الْحَدِيثِ لِلْمَرِيضِ وَالْعَائِدِ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ حَزْمٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، فِي نَاسٍ مِنْ أَهْلِ الْمَسْجِدِ، عَادُوا عُمَرَ بْنَ الْحَكَمِ بْنِ رَافِعٍ الْأَنْصَارِيَّ، قَالُوا: يَا أَبَا حَفْصٍ، حَدِّثْنَا، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((مَنْ عَادَ مَرِيضًا خَاضَ فِي الرَّحْمَةِ، حَتَّى إِذَا قَعَدَ اسْتَقَرَّ فِيهَا))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 522

کتاب مریض اور عیادت کرنے والوں کا حدیث بیان کرنا ابوبکر بن حزم، محمد بن منکدر اور مسجد کے کچھ نمازیوں نے عمر بن حکم بن رافع انصاری رحمہ اللہ کی عیادت کی تو انہوں نے عمر سے کہا:اے ابو حفص ہمیں کوئی حدیث سنائیں۔ انہوں نے کہا:میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’جس نے کسی مریض کی تیمار داری کی وہ رحمت میں پوری طرح گھس گیا یہاں تک کہ جب مریض کے پاس بیٹھ گیا تو گویا اس نے رحمت میں مستقل قرار پکڑ لیا۔‘‘
تشریح : (۱)حدیث رسول سننا اور اس پر عمل کرنا سلف صالحین اور محدثین کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔ وہ اپنے اوقات کو ضائع نہیں کرتے تھے بلکہ اطاعت کے کاموں میں صرف کرتے۔ مریض کی تیمار داری کے دوران تھوڑا فارغ وقت ملا تو حدیث سننے سنانے میں صرف کیا۔ (۲) اس سے سند کی اہمیت کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ ابو رافع رحمہ اللہ نے بیماری کے باوجود جب حدیث بیان کی تو پوری سند بیان کی۔ خطباء اور ائمہ کو چاہیے کہ وہ اپنے دروس میں اس کا اہتمام کریں کہ صحیح احادیث اور اس کا حوالہ بیان کیا جائے تاکہ سننے والا یقین کے ساتھ عمل پیرا ہو۔
تخریج : صحیح:أخرجه أحمد:۱۴۲۶۰۔ وابن حبان:۲۹۵۶۔ والحاکم:۱؍ ۵۰۱۔ والبیهقي في الکبریٰ:۳؍ ۵۳۳۔ انظر الصحیحة:۱۹۲۹۔ (۱)حدیث رسول سننا اور اس پر عمل کرنا سلف صالحین اور محدثین کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔ وہ اپنے اوقات کو ضائع نہیں کرتے تھے بلکہ اطاعت کے کاموں میں صرف کرتے۔ مریض کی تیمار داری کے دوران تھوڑا فارغ وقت ملا تو حدیث سننے سنانے میں صرف کیا۔ (۲) اس سے سند کی اہمیت کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ ابو رافع رحمہ اللہ نے بیماری کے باوجود جب حدیث بیان کی تو پوری سند بیان کی۔ خطباء اور ائمہ کو چاہیے کہ وہ اپنے دروس میں اس کا اہتمام کریں کہ صحیح احادیث اور اس کا حوالہ بیان کیا جائے تاکہ سننے والا یقین کے ساتھ عمل پیرا ہو۔