الادب المفرد - حدیث 521

كِتَابُ بَابُ فَضْلِ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ قَالَ: ((مَنْ عَادَ أَخَاهُ كَانَ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ)) ، قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ: مَا خُرْفَةُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: جَنَاهَا، قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ: عَنْ مَنْ حَدَّثَهُ أَبُو أَسْمَاءَ؟ قَالَ: عَنْ ثَوْبَانَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 521

کتاب مریض کی تیمار داری کی فضیلت حضرت ابو اسماء رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:’’جس نے اپنے مسلمان بھائی کی تیمار داری کی تو وہ جنت کے باغوں میں ہے۔‘‘ میں نے ابو قلابہ سے پوچھا:جنت میں ہونے کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا:مطلب یہ ہے کہ اسے اس کے بدلے میں جنت کے پھل ملیں گے۔ میں نے مزید پوچھا کہ ابو اسماء یہ حدیث کس سے بیان کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا:ثوبان سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں۔
تشریح : (۱)بظاہر یہ روایت منقطع ہے لیکن حقیقتاً موصول ہے۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص ایسی بات کرے جو اپنی رائے اور اجتہاد سے نہ کہی جاسکتی ہو تو اس سے استفسار کیا جاسکتا ہے بلکہ کرنا چاہیے کہ تم یہ کس بنیاد پر کہتے ہو۔ نیز معلوم ہوا کہ تحقیق حدیث کا ذوق سلف کا وتیرہ تھا۔ (۳) مریض کی تیمار داری کرنے والا جب تک اس عمل میں مصروف رہتا ہے، وہ ایسے ہی ہے جیسے جنت سے پھل چن رہا ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب البر والصلة والادب:۲۵۶۸۔ والترمذي:۹۶۷۔ انظر صحیح أبي داود:۲۷۱۴۔ (۱)بظاہر یہ روایت منقطع ہے لیکن حقیقتاً موصول ہے۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص ایسی بات کرے جو اپنی رائے اور اجتہاد سے نہ کہی جاسکتی ہو تو اس سے استفسار کیا جاسکتا ہے بلکہ کرنا چاہیے کہ تم یہ کس بنیاد پر کہتے ہو۔ نیز معلوم ہوا کہ تحقیق حدیث کا ذوق سلف کا وتیرہ تھا۔ (۳) مریض کی تیمار داری کرنے والا جب تک اس عمل میں مصروف رہتا ہے، وہ ایسے ہی ہے جیسے جنت سے پھل چن رہا ہے۔