الادب المفرد - حدیث 518

كِتَابُ بَابُ عِيَادَةِ الْمَرْضَى حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عِيسَى الْأُسْوَارِيُّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((عُودُوا الْمَرِيضَ، وَاتَّبَعُوا الْجَنَائِزَ، تُذَكِّرُكُمُ الْآخِرَةَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 518

کتاب عام مریضوں کی عیادت کرنا حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مریض کی تیمار داری کرو اور جنازوں میں شمولیت اختیار کرو۔ یہ تم کو آخرت یاد دلائے گا۔‘‘
تشریح : (۱)عیادت کے معنی مطلق زیارت کے ہیں لیکن بعد ازاں یہ مریض کی تیمار داری کے لیے مختص ہوگیا۔ مریض کی عیادت اور جنازے میں شمولیت مسلمان پر واجب اور فرض ہے، تاہم کچھ افراد اگر یہ کام کرلیں تو فریضہ ادا ہو جاتا ہے۔ (۲) مریض کی تیمار داری سے صحت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے اور انسان اللہ کا شکر کرتا ہے جس کا لازمی نتیجہ آخرت کی تیاری ہے۔ اسی طرح جنازے میں شامل ہونے سے انسان کو اپنی موت یاد آتی ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه ابن المبارك في الزهد:۲۴۸۔ والطیالسي:۲۳۵۵۔ وأحمد:۱۱۱۸۰۔ وابن أبي شیبة:۱۰۸۴۱۔ وابن حبان:۲۹۵۵۔ والبیهقي:۳؍ ۵۳۲۔ انظر الصحیحة:۱۹۸۱۔ (۱)عیادت کے معنی مطلق زیارت کے ہیں لیکن بعد ازاں یہ مریض کی تیمار داری کے لیے مختص ہوگیا۔ مریض کی عیادت اور جنازے میں شمولیت مسلمان پر واجب اور فرض ہے، تاہم کچھ افراد اگر یہ کام کرلیں تو فریضہ ادا ہو جاتا ہے۔ (۲) مریض کی تیمار داری سے صحت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے اور انسان اللہ کا شکر کرتا ہے جس کا لازمی نتیجہ آخرت کی تیاری ہے۔ اسی طرح جنازے میں شامل ہونے سے انسان کو اپنی موت یاد آتی ہے۔