الادب المفرد - حدیث 515

كِتَابُ بَابُ عِيَادَةِ الْمَرْضَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ أَصْبَحَ الْيَوْمَ مِنْكُمْ صَائِمًا؟)) قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: ((مَنْ عَادَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مَرِيضًا؟)) قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: ((مَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ جَنَازَةً؟)) قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: ((مَنْ أَطْعَمَ الْيَوْمَ مِسْكِينًا؟)) قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا. قَالَ مَرْوَانُ: بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَا اجْتَمَعَ هَذِهِ الْخِصَالُ فِي رَجُلٍ فِي يَوْمٍ، إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 515

کتاب عام مریضوں کی عیادت کرنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’آج تم میں سے کس نے روزہ رکھا ہے‘‘؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’آج تم میں سے کس نے مریض کی تیمار داری کی ہے؟‘‘ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:میں نے کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’آج تم میں سے کس نے جنازے کے ساتھ شرکت کی ہے؟‘‘ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:میں جنازے میں شریک ہوا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’آج مسکین کو کھانا کس نے کھلایا ہے؟‘‘ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:میں نے کھلایا ہے۔ مروان بن معاویہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب کسی آدمی میں ایک دن یہ خوبیاں جمع ہو جائیں تو وہ ضرور جنت میں جائے گا۔‘‘
تشریح : ان میں سے ہر عمل کی مستقل فضیلت ہے اور ان کی مجموعی فضیلت یہ ہے کہ اگر کسی شخص میں یہ صفات ایک ہی دن اکٹھی ہو جائیں تو وہ بغیر حساب کتاب یا شروع ہی میں ضرور جنت میں جائے گا۔ اس لیے انسان کو چاہیے کہ ان امور کا اہتمام کرے۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل أبي بکر الصدیق رضی الله عنه:۲۳۷۴۔ انظر الصحیحة:۸۸۔ ان میں سے ہر عمل کی مستقل فضیلت ہے اور ان کی مجموعی فضیلت یہ ہے کہ اگر کسی شخص میں یہ صفات ایک ہی دن اکٹھی ہو جائیں تو وہ بغیر حساب کتاب یا شروع ہی میں ضرور جنت میں جائے گا۔ اس لیے انسان کو چاہیے کہ ان امور کا اہتمام کرے۔