الادب المفرد - حدیث 514

كِتَابُ بَابُ عِيَادَةِ الْأَعْرَابِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ يَعُودُهُ، فَقَالَ: ((لَا بَأْسَ عَلَيْكَ، طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ)) ، قَالَ: قَالَ الْأَعْرَابِيُّ: بَلْ هِيَ حُمَّى تَفُورُ، عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ، كَيْمَا تُزِيرُهُ الْقُبُورَ، قَالَ: ((فَنَعَمْ إِذًا))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 514

کتاب دیہاتیوں کی عیادت کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دیہاتی کی عیادت کرنے کے لیے اس کے ہاں تشریف لے گئے تو آپ نے فرمایا:’’تجھے کوئی حرج اور ڈر نہیں، یہ بیماری گناہوں سے پاک کرنے والی ہے، ان شاء اللہ‘‘ راوی کہتے ہیں کہ اس دیہاتی نے کہا:نہیں بلکہ یہ بخار ہے جو بوڑھے شیخ پر جوش مار رہا ہے تاکہ اسے قبرستان پہنچا دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تب ایسا ہی ہوگا۔‘‘
تشریح : (۱)اس سے معلوم ہوا کہ حاکم وقت اور علماء کو چاہیے کہ وہ لوگوں کی عیادت کریں خواہ وہ جاہل ہی ہوں۔ اس میں ان کا بڑاپن ہے۔ اسی طرح بوقت تیمار داری مریض کے لیے دعا کرنا اور تسلی دینا بھی مستحب اور مسنون ہے۔ (۲) بیماری کو اس نیت سے برداشت کرنا چاہیے کہ یہ گناہوں کا کفارہ بنے گی، تاہم اگر کوئی شخص اس پر یقین نہ رکھے تو یہ اس کے لیے کفارہ نہیں ہوگی بلکہ جیسا اس کا گمان ہوگا ویسے ہوگا۔ اس لیے بیماری کی حالت میں اللہ تعالیٰ سے اچھا گمان رکھنا چاہیے۔ (۳) بعض روایات میں ہے کہ وہ اعرابی اگلے دن شام سے پہلے پہلے فوت ہوگیا۔ (صحیح الادب المفرد)اس لیے مریض کو چاہیے کہ وہ اچھی وصیت قبول کرے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب التوحید، باب في المشیة والارادة:۷۴۷۰، ۳۶۱۶۔ والنسائي في الکبریٰ:۱۰۸۱۱۔ انظر التعلیقات الحسان:۲۹۴۸۔ (۱)اس سے معلوم ہوا کہ حاکم وقت اور علماء کو چاہیے کہ وہ لوگوں کی عیادت کریں خواہ وہ جاہل ہی ہوں۔ اس میں ان کا بڑاپن ہے۔ اسی طرح بوقت تیمار داری مریض کے لیے دعا کرنا اور تسلی دینا بھی مستحب اور مسنون ہے۔ (۲) بیماری کو اس نیت سے برداشت کرنا چاہیے کہ یہ گناہوں کا کفارہ بنے گی، تاہم اگر کوئی شخص اس پر یقین نہ رکھے تو یہ اس کے لیے کفارہ نہیں ہوگی بلکہ جیسا اس کا گمان ہوگا ویسے ہوگا۔ اس لیے بیماری کی حالت میں اللہ تعالیٰ سے اچھا گمان رکھنا چاہیے۔ (۳) بعض روایات میں ہے کہ وہ اعرابی اگلے دن شام سے پہلے پہلے فوت ہوگیا۔ (صحیح الادب المفرد)اس لیے مریض کو چاہیے کہ وہ اچھی وصیت قبول کرے۔