الادب المفرد - حدیث 513

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ وَاقِعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ قَالَ: مَرِضَتِ امْرَأَتِي، فَكُنْتُ أَجِيءُ إِلَى أُمِّ الدَّرْدَاءِ فَتَقُولُ لِي: كَيْفَ أَهْلُكَ؟ فَأَقُولُ لَهَا: مَرْضَى، فَتَدْعُو لِي بِطَعَامٍ، فَآكُلُ، ثُمَّ عُدْتُ فَفَعَلَتْ ذَلِكَ، فَجِئْتُهَا مَرَّةً فَقَالَتْ: كَيْفَ؟ قُلْتُ: قَدْ تَمَاثَلُوا، فَقَالَتْ: إِنَّمَا كُنْتُ أَدْعُو لَكَ بِطَعَامٍ أَنْ كُنْتَ تُخْبِرُنَا عَنْ أَهْلِكَ أَنَّهُمْ مَرْضَى، فَأَمَّا أَنْ تَمَاثَلُوا فَلَا نَدْعُو لَكَ بِشَيْءٍ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 513

کتاب باب ابراہیم بن ابی عبلہ رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میری بیوی بیمار ہوگئی۔ تو میں ام درداء رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوتا تو وہ مجھ سے پوچھتیں:تیری بیوی کا کیا حال ہے؟ میں ان سے کہتا:بیمار ہی ہے تو وہ میرے لیے کھانا منگواتیں اور میں کھا لیتا۔ پھر آتا تو اسی طرح کرتا۔ ایک دفعہ میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے حسب سابق پوچھا:تیری بیوی کا کیا حال ہے؟ میں کہا:اس کی طبیعت کافي بہتر ہے۔ انہوں نے فرمایا:جب تم مجھے بتاتے تھے کہ میری بیوی بیمار ہے تو میں تیرے لیے کھانا منگواتی تھی اب چونکہ اس کی طبیعت بہتر ہے (وہ کھانا بناسکتی ہے)اس لیے ہم تیرے لیے کوئی چیز نہیں منگوائیں گے۔
تشریح : اس روایت سے معلوم ہوا کہ مریض کی تیمار داری کے ساتھ ساتھ اس کے اہل خانہ کی ضروریات کا بھی پوچھنا چاہیے۔ بیمار شخص کی وجہ سے ان کے جو کام رکے ہوئے ہوں ان کا ازالہ کرنا چاہیے جیسا کہ ام درداء رضی اللہ عنہا کرتی تھیں۔ مسلمان معاشرے کے لیے باہمی حقوق کے بارے میں ام درداء رضی اللہ عنہا کا عمل بہترین نمونہ ہے۔ نیز تیمار داری کے لیے مریض کے گھر جانا ضروری نہیں اس کے دوست احباب اور گھر والوں سے بھی پوچھا جاسکتا ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه الطبراني في مسند الشامین:۱؍ ۲۶۔ وأبو نعیم في الحلیة :۵؍ ۲۴۵۔ وابن عساکر في تاریخه:۶؍ ۴۳۸۔ اس روایت سے معلوم ہوا کہ مریض کی تیمار داری کے ساتھ ساتھ اس کے اہل خانہ کی ضروریات کا بھی پوچھنا چاہیے۔ بیمار شخص کی وجہ سے ان کے جو کام رکے ہوئے ہوں ان کا ازالہ کرنا چاہیے جیسا کہ ام درداء رضی اللہ عنہا کرتی تھیں۔ مسلمان معاشرے کے لیے باہمی حقوق کے بارے میں ام درداء رضی اللہ عنہا کا عمل بہترین نمونہ ہے۔ نیز تیمار داری کے لیے مریض کے گھر جانا ضروری نہیں اس کے دوست احباب اور گھر والوں سے بھی پوچھا جاسکتا ہے۔