الادب المفرد - حدیث 511

كِتَابُ بَابُ عِيَادَةِ الْمُغْمَى عَلَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: مَرِضْتُ مَرَضًا، فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَبُو بَكْرٍ وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَوَجَدَانِي أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَيَّ، فَأَفَقْتُ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي؟ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي؟ فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 511

کتاب بے ہوش آدمی کی عیادت کرنا حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک دفعہ بیمار ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ وہ دونوں پیدل تھے۔ دونوں حضرات نے مجھے بے ہوشی کی حالت میں پایا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا، پھر اپنے وضو کا بچا ہوا پانی مجھ پر ڈالا تو مجھے افاقہ ہوگیا۔ میں نے دیکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے۔ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! میں اپنے مال کے بارے میں کیا کروں اور کیسے فیصلہ کروں؟ آپ نے مجھے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ آیت میراث نازل ہوئی۔
تشریح : (۱)اس سے معلوم ہوا کہ بے ہوش آدمی کی تیمار داری جائز ہے، نیز عیادت کرنے والے کو چاہیے کہ وہ از خود ہی دم وغیرہ کر دے۔ (۲) آیات وراثت نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت ضروری تھی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں راہنمائی طلب کی تو اللہ تعالیٰ نے وراثت کے احکام نازل فرمائے اور ہر وارث کا حصہ مقرر کر دیا۔ اب وارث کے لیے وصیت نہیں ہو گی، تاہم دیگر کسی معاملے میں وصیت کی جاسکتی ہے۔ وارث کے لیے وصیت کرنا منسوخ ہے۔ اس کے علاوہ رشتہ داروں کے لیے وصیت ضروری ہے۔ (دیکھیں:احکام الجنائز باب فرائض المریض) (۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو سے بچا ہوا پانی ڈالنا اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو ہوش آجانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب المرضٰی، باب عبادة المغمی علیه:۵۶۵۱۔ ومسلم:۱۶۱۶۔ وأبي داود:۲۸۸۶۔ والنسائي في الکبریٰ:۶۲۸۷۔ وفي الصغریٰ مختصراً:۱۳۸۱۔ والترمذي:۲۰۹۷۔ وابن ماجة:۲۷۲۸۔ (۱)اس سے معلوم ہوا کہ بے ہوش آدمی کی تیمار داری جائز ہے، نیز عیادت کرنے والے کو چاہیے کہ وہ از خود ہی دم وغیرہ کر دے۔ (۲) آیات وراثت نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت ضروری تھی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں راہنمائی طلب کی تو اللہ تعالیٰ نے وراثت کے احکام نازل فرمائے اور ہر وارث کا حصہ مقرر کر دیا۔ اب وارث کے لیے وصیت نہیں ہو گی، تاہم دیگر کسی معاملے میں وصیت کی جاسکتی ہے۔ وارث کے لیے وصیت کرنا منسوخ ہے۔ اس کے علاوہ رشتہ داروں کے لیے وصیت ضروری ہے۔ (دیکھیں:احکام الجنائز باب فرائض المریض) (۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو سے بچا ہوا پانی ڈالنا اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو ہوش آجانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے۔