كِتَابُ بَابُ يُكْتَبُ لِلْمَرِيضِ مَا كَانَ يَعْمَلُ وَهُوَ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا عُمَرُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((مَا مِنْ مُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ، وَلَا مُسْلِمٍ وَلَا مَسْلَمَةٍ، يَمْرَضُ مَرَضًا إِلَّا قَصَّ اللَّهُ بِهِ عَنْهُ مِنْ خَطَايَاهُ))
کتاب
مریض کا ہر وہ اچھا عمل لکھا جاتا ہے جو وہ حالت صحت میں کرتا تھا
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’جب کوئی مومن مرد یا عورت، اسی طرح مسلمان مرد یا عورت کسی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ ضرور اس کے ذریعے سے اس کے گناہ کم کر دیتا ہے۔‘‘
تشریح :
ان احادیث کا بظاہر باب سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔ ہمارے فہم کے مطابق جب تکلیف اور بیماری میں مزید عنایت ہوتی ہے کہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور اجر و ثواب بھی ملتا ہے جبکہ بندہ اپنے معمولات بھی ادا نہیں کر رہا ہوتا، تو اصل ثواب تو بالاولیٰ ملتا ہوگا۔ واللہ اعلم۔
تخریج :
صحیح:أخرجه أحمد:۱۵۱۴۶۔ والطیالسي:۱۸۸۲۔ وأبي یعلیٰ:۲۳۰۵۔ انظر الصحیحة:۲۵۰۳۔
ان احادیث کا بظاہر باب سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔ ہمارے فہم کے مطابق جب تکلیف اور بیماری میں مزید عنایت ہوتی ہے کہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور اجر و ثواب بھی ملتا ہے جبکہ بندہ اپنے معمولات بھی ادا نہیں کر رہا ہوتا، تو اصل ثواب تو بالاولیٰ ملتا ہوگا۔ واللہ اعلم۔