كِتَابُ بَابُ يُكْتَبُ لِلْمَرِيضِ مَا كَانَ يَعْمَلُ وَهُوَ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّهُ رَأَى أُمَّ زُفَرَ، تِلْكَ الْمَرْأَةُ، طَوِيلَةً سَوْدَاءَ عَلَى سُلَّمِ الْكَعْبَةِ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ الْقَاسِمَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: ((مَا أَصَابَ الْمُؤْمِنَ مِنْ شَوْكَةٍ فَمَا فَوْقَهَا، فَهُوَ كَفَّارَةٌ))
کتاب
مریض کا ہر وہ اچھا عمل لکھا جاتا ہے جو وہ حالت صحت میں کرتا تھا
ابن جریج رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ مجھے عطا بن ابی رباح رحمہ اللہ نے بتایا کہ انہوں نے ام زفر رضی اللہ عنہا کو کعبہ کی سیڑھیوں پر دیکھا کہ وہ لمبے قد کی تھیں اور ان کا رنگ کالا تھا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’مومن کو اگر کانٹا چبھے یا اس سے بھی کم تکلیف پہنچے تو وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے۔‘‘
تشریح :
اس میں مومن کے لیے بشارت ہے کیونکہ صبر کی توقع مومن ہی سے کی جاسکتی ہے، نیز عطاء رحمہ اللہ کے اثر کا تعلق پہلی حدیث سے ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري:۵۶۵۲۔ وأخرجه احمد:۲۵۶۷۶۔ ومعناه في البخاري:۵۶۴۰۔ ومسلم:۲۵۷۲۔
اس میں مومن کے لیے بشارت ہے کیونکہ صبر کی توقع مومن ہی سے کی جاسکتی ہے، نیز عطاء رحمہ اللہ کے اثر کا تعلق پہلی حدیث سے ہے۔