الادب المفرد - حدیث 506

كِتَابُ بَابُ يُكْتَبُ لِلْمَرِيضِ مَا كَانَ يَعْمَلُ وَهُوَ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّهُ رَأَى أُمَّ زُفَرَ، تِلْكَ الْمَرْأَةُ، طَوِيلَةً سَوْدَاءَ عَلَى سُلَّمِ الْكَعْبَةِ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ الْقَاسِمَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: ((مَا أَصَابَ الْمُؤْمِنَ مِنْ شَوْكَةٍ فَمَا فَوْقَهَا، فَهُوَ كَفَّارَةٌ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 506

کتاب مریض کا ہر وہ اچھا عمل لکھا جاتا ہے جو وہ حالت صحت میں کرتا تھا ابن جریج رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ مجھے عطا بن ابی رباح رحمہ اللہ نے بتایا کہ انہوں نے ام زفر رضی اللہ عنہا کو کعبہ کی سیڑھیوں پر دیکھا کہ وہ لمبے قد کی تھیں اور ان کا رنگ کالا تھا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:’’مومن کو اگر کانٹا چبھے یا اس سے بھی کم تکلیف پہنچے تو وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے۔‘‘
تشریح : اس میں مومن کے لیے بشارت ہے کیونکہ صبر کی توقع مومن ہی سے کی جاسکتی ہے، نیز عطاء رحمہ اللہ کے اثر کا تعلق پہلی حدیث سے ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري:۵۶۵۲۔ وأخرجه احمد:۲۵۶۷۶۔ ومعناه في البخاري:۵۶۴۰۔ ومسلم:۲۵۷۲۔ اس میں مومن کے لیے بشارت ہے کیونکہ صبر کی توقع مومن ہی سے کی جاسکتی ہے، نیز عطاء رحمہ اللہ کے اثر کا تعلق پہلی حدیث سے ہے۔