الادب المفرد - حدیث 504

كِتَابُ بَابُ يُكْتَبُ لِلْمَرِيضِ مَا كَانَ يَعْمَلُ وَهُوَ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي نُحَيْلَةَ، قِيلَ لَهُ: ادْعُ اللَّهَ، قَالَ: اللَّهُمَّ انْقُصْ مِنَ الْمَرَضِ، وَلَا تَنْقُصْ مِنَ الْأَجْرِ، فَقِيلَ لَهُ: ادْعُ، ادْعُ. فَقَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ الْمُقَرَّبِينَ، وَاجْعَلْ أُمِّي مِنَ الْحُورِ الْعِينِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 504

کتاب مریض کا ہر وہ اچھا عمل لکھا جاتا ہے جو وہ حالت صحت میں کرتا تھا حضرت ابو نحیلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ان سے کہا گیا دعا کیجیے۔ انہوں نے یوں دعا کی:اے اللہ بیماری کو کم کر دے لیکن اجر میں کمی نہ کرنا۔ ان سے عرض کیا گیا:مزید دعا کریں۔ انہوں نے کہا:اے اللہ مجھے اپنے مقرب بندوں میں شامل فرما اور میری والدہ کو حور عین کے ساتھ ملادے۔
تشریح : (۱)گزشتہ اوراق میں گزر چکا ہے کہ مومن کے لیے بیماری باعث اجر وثواب ہے جبکہ کافر اور منافق کی تکلیف رائیگاں جاتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ تھوڑی تکلیف پر زیادہ اجر دینے پر قادر ہے اس لیے انسان کو بیماری کی کمی اور اجر کی زیادتی کی درخواست کرنی چاہیے۔ (۲) کسی انسان کی خوش بختی ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کا قرب نصیب ہو جائے اور بہت لوگ اس بات سے نا آشنا ہوتے ہیں کہ وہ اللہ کے قریب ہیں یا اللہ ان سے محبت کرتا ہے۔ جس کو اس کا ادراک ہو جائے اس کی زندگی بدل جاتی ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسدد کما في إتحاف المهرة:۶؍ ۴۷۴۔ (۱)گزشتہ اوراق میں گزر چکا ہے کہ مومن کے لیے بیماری باعث اجر وثواب ہے جبکہ کافر اور منافق کی تکلیف رائیگاں جاتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ تھوڑی تکلیف پر زیادہ اجر دینے پر قادر ہے اس لیے انسان کو بیماری کی کمی اور اجر کی زیادتی کی درخواست کرنی چاہیے۔ (۲) کسی انسان کی خوش بختی ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کا قرب نصیب ہو جائے اور بہت لوگ اس بات سے نا آشنا ہوتے ہیں کہ وہ اللہ کے قریب ہیں یا اللہ ان سے محبت کرتا ہے۔ جس کو اس کا ادراک ہو جائے اس کی زندگی بدل جاتی ہے۔