كِتَابُ بَابُ يُكْتَبُ لِلْمَرِيضِ مَا كَانَ يَعْمَلُ وَهُوَ صَحِيحٌ وَعَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَا مِنْ مَرَضٍ يُصِيبُنِي أَحَبَّ إِلَيَّ مِنَ الْحُمَّى، لِأَنَّهَا تَدْخُلُ فِي كُلِّ عُضْوٍ مِنِّي، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُعْطِي كُلَّ عُضْوٍ قِسْطَهُ مِنَ الْأَجْرِ "
کتاب
مریض کا ہر وہ اچھا عمل لکھا جاتا ہے جو وہ حالت صحت میں کرتا تھا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بخار سے زیادہ مجھے کوئی بیماری محبوب نہیں کیونکہ وہ جسم کے ہر جوڑ میں داخل ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر عضو کو اس کے حصے کا اجر عطا فرماتا ہے۔
تشریح :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ بلاشبہ ہر بیماری پر اجر ملتا ہے لیکن وہ بقدر تکلیف ہی ہوتا ہے۔ بخار پورے جسم کو ہوتا ہے اس لیے پورا جسم ہی اجر کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ یوں ہر ہر عضو اجر کا مستحق ٹھہرتا ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه ابن أبي شیبة:۱۰۸۱۷۔ وابن أبي الدنیا في المرض والکفارات ۲۴۰۔ والبیهقي في شعب الایمان:۹۴۰۷۔ والدلابي في الکنی:۱۷۴۲۔ والطبراني في الکبیر:۲۲؍ ۳۷۸۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ بلاشبہ ہر بیماری پر اجر ملتا ہے لیکن وہ بقدر تکلیف ہی ہوتا ہے۔ بخار پورے جسم کو ہوتا ہے اس لیے پورا جسم ہی اجر کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ یوں ہر ہر عضو اجر کا مستحق ٹھہرتا ہے۔