الادب المفرد - حدیث 501

كِتَابُ بَابُ يُكْتَبُ لِلْمَرِيضِ مَا كَانَ يَعْمَلُ وَهُوَ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا عَارِمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سِنَانٌ أَبُو رَبِيعَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ ابْتَلَاهُ اللَّهُ فِي جَسَدِهِ إِلَّا كُتِبَ لَهُ مَا كَانَ يَعْمَلُ فِي صِحَّتِهِ، مَا كَانَ مَرِيضًا، فَإِنْ عَافَاهُ - أُرَاهُ قَالَ: عَسَلَهُ -، وَإِنْ قَبَضَهُ غَفَرَ لَهُ " حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سِنَانٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، وَزَادَ قَالَ: ((فَإِنْ شَفَاهُ عَسَلَهُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 501

کتاب مریض کا ہر وہ اچھا عمل لکھا جاتا ہے جو وہ حالت صحت میں کرتا تھا حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس مسلمان کو اللہ تعالیٰ کسی جسمانی بیماری میں مبتلا کرے تو جب تک وہ بیمار رہتا ہے تو اسے ان اعمال کا ثواب ملتا ہے جو وہ صحت کے زمانہ میں کرتا تھا۔ پھر اگر اسے عافیت دے دے تو موت سے پہلے نیکی کی توفیق دے دیتا ہے اور اگر اس کو وفات دے دے تو اسے بخش دیتا ہے۔‘‘ ایک روایت میں ہے:’’اگر اسے شفا دے تو اس کو وفات سے قبل نیکی کی توفیق دے دیتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱)امت محمد علی صاحبہا الصلاۃ والسلام کی عمریں تھوڑی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے ایام زندگی نہایت قیمتی بنائے ہیں اور اپنے خاص فضل سے ہر نیکی کا بدلہ دس گنا رکھا ہے۔ انہی انعامات میں سے بحالت صحت کیے ہوئے اعمال جن کی عادت ہو، کے ثواب کا جاری رکھنا ہے۔ (۲) موت سے پہلے اعمال صالحہ کی توفیق ملنا بہت بڑی بات ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب اللہ تعالیٰ کسی کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو عسل عطا کر دیتا ہے۔ پوچھا گیا:اللہ کے رسول! عسل کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’موت سے پہلے اس کے لیے نیکی کا دروازہ کھول دیتا ہے یہاں تک کہ اس کے ارد گرد کے لوگ اس سے راضی ہو جاتے ہیں۔ (سلسلة الأحادیث الصحیحة، ح:۱۱۱۴)
تخریج : حسن صحیح:أخرجه أحمد:۱۲۵۰۳۔ وابن أبي شیبة:۱۰۸۳۱۔ وابن أبي الدنیا في المرض والکفارات:۱۶۰۔ وأبي یعلیٰ:۴۲۳۳۔ والبیهقي في الشعب:۱۲؍ ۳۲۵۔ انظر الإرواء:۲؍۳۴۶۔ (۱)امت محمد علی صاحبہا الصلاۃ والسلام کی عمریں تھوڑی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے ایام زندگی نہایت قیمتی بنائے ہیں اور اپنے خاص فضل سے ہر نیکی کا بدلہ دس گنا رکھا ہے۔ انہی انعامات میں سے بحالت صحت کیے ہوئے اعمال جن کی عادت ہو، کے ثواب کا جاری رکھنا ہے۔ (۲) موت سے پہلے اعمال صالحہ کی توفیق ملنا بہت بڑی بات ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب اللہ تعالیٰ کسی کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو عسل عطا کر دیتا ہے۔ پوچھا گیا:اللہ کے رسول! عسل کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’موت سے پہلے اس کے لیے نیکی کا دروازہ کھول دیتا ہے یہاں تک کہ اس کے ارد گرد کے لوگ اس سے راضی ہو جاتے ہیں۔ (سلسلة الأحادیث الصحیحة، ح:۱۱۱۴)