كِتَابُ بَابُ يُكْتَبُ لِلْمَرِيضِ مَا كَانَ يَعْمَلُ وَهُوَ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَا مِنْ أَحَدٍ يَمْرَضُ، إِلَّا كُتِبَ لَهُ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ وَهُوَ صَحِيحٌ))
کتاب
مریض کا ہر وہ اچھا عمل لکھا جاتا ہے جو وہ حالت صحت میں کرتا تھا
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب کوئی شخص بیمار ہو جاتا ہے تو اسے اس کے ہر اس عمل پر ثواب دیا جاتا ہے جو وہ حالت صحت میں کرتا تھا۔‘‘
تشریح :
(۱)گزشتہ ابواب میں گزرا ہے کہ بیماری گناہوں کا کفارہ اور رفع درجات کا سبب بنتی ہے۔ اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص اچھے کام کرتا ہے لیکن بیماری کی وجہ سے وہ نہیں کر پاتا تو اسے ان کا پورا ثواب ملتا ہے۔ اس لیے صحت کو غنیمت سمجھتے ہوئے اس میں زیادہ سے زیادہ نیکی کرنی چاہیے۔
(۲) نیکی کرنے والے اور عذر کی بنا پر نیکی نہ کرسکنے والے دونوں کو اس نیکی کا برابر ثواب ملتا ہے لیکن نیکی کرنے والا اضافي اجر کا مستحق ٹھہرتا ہے، مثلاً رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۂ اخلاص پڑھنا تہائی قرآن کے برابر ہے۔ اب عملاً ایک تہائی قرآن پڑھنے والا یقیناً اضافي ثواب کا مستحق ہوگا جس میں ایک حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔
(۳) اس ثواب کا دارومدار نیت پر ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص برائی کا پختہ عزم رکھتا ہے لیکن کسی رکاوٹ کی وجہ سے کر نہیں پاتا تو وہ بھی گناہ کا حصہ پاتا ہے اگرچہ اس نے نہ کیا ہو۔
تخریج :
صحیح:أخرجه أحمد:۶۸۷۰۔ والدارمي :۲۸۱۲۔ وهناد في الزهد:۴۳۸۔ والحاکم:۱؍ ۴۹۹۔ انظر الإرواء:۲؍ ۳۴۶۔
(۱)گزشتہ ابواب میں گزرا ہے کہ بیماری گناہوں کا کفارہ اور رفع درجات کا سبب بنتی ہے۔ اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص اچھے کام کرتا ہے لیکن بیماری کی وجہ سے وہ نہیں کر پاتا تو اسے ان کا پورا ثواب ملتا ہے۔ اس لیے صحت کو غنیمت سمجھتے ہوئے اس میں زیادہ سے زیادہ نیکی کرنی چاہیے۔
(۲) نیکی کرنے والے اور عذر کی بنا پر نیکی نہ کرسکنے والے دونوں کو اس نیکی کا برابر ثواب ملتا ہے لیکن نیکی کرنے والا اضافي اجر کا مستحق ٹھہرتا ہے، مثلاً رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۂ اخلاص پڑھنا تہائی قرآن کے برابر ہے۔ اب عملاً ایک تہائی قرآن پڑھنے والا یقیناً اضافي ثواب کا مستحق ہوگا جس میں ایک حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔
(۳) اس ثواب کا دارومدار نیت پر ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص برائی کا پختہ عزم رکھتا ہے لیکن کسی رکاوٹ کی وجہ سے کر نہیں پاتا تو وہ بھی گناہ کا حصہ پاتا ہے اگرچہ اس نے نہ کیا ہو۔