كِتَابُ بَابُ الْعِيَادَةِ جَوْفَ اللَّيْلِ حَدَّثَنَا بِشْرٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَابُ بِمُصِيبَةٍ - وَجَعٍ أَوْ مَرَضٍ - إِلَّا كَانَ كَفَّارَةَ ذُنُوبِهِ، حَتَّى الشَّوْكَةُ يُشَاكُهَا، أَوِ النَّكْبَةُ))
کتاب
رات کے وقت مریض کی عیادت کرنا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مسلمان کو جو بھی مصیبت درد یا مرض کی صورت کی میں پہنچتی ہے وہ ضرور اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے یہاں تک کہ کوئی کانٹا یا معمولی سی چوٹ لگ جائے تو اس سے بھی گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔‘‘
تشریح :
مسلمان کو پہنچنے والی ہر مصیبت، آزمائش اور معمولی سے معمولی تکلیف بھی رائیگاں نہیں جاتی بلکہ اس پر ضرور اجر ملتا ہے بشرطیکہ وہ صبر کرے اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھے۔ یہ اجر کبھی گناہ کی معافي کی صورت میں ہوتا ہے، کبھی اجر و ثواب میں اضافے کے ساتھ ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ بندے کو اس کے دین کے مطابق آزمائشوں میں ڈالا جاتا ہے۔ جس کا ایمان جس قدر پختہ ہو اس کی آزمائش بھی اسی قدر سخت ہوتی ہے۔ (سنن ابن ماجة، ح:۴۰۱۳)
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب المرضٰی، باب ماجاء في کفارة المرض:۵۶۴۰۔ ومسلم:۲۵۷۲۔
مسلمان کو پہنچنے والی ہر مصیبت، آزمائش اور معمولی سے معمولی تکلیف بھی رائیگاں نہیں جاتی بلکہ اس پر ضرور اجر ملتا ہے بشرطیکہ وہ صبر کرے اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھے۔ یہ اجر کبھی گناہ کی معافي کی صورت میں ہوتا ہے، کبھی اجر و ثواب میں اضافے کے ساتھ ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ بندے کو اس کے دین کے مطابق آزمائشوں میں ڈالا جاتا ہے۔ جس کا ایمان جس قدر پختہ ہو اس کی آزمائش بھی اسی قدر سخت ہوتی ہے۔ (سنن ابن ماجة، ح:۴۰۱۳)