الادب المفرد - حدیث 495

كِتَابُ بَابُ كَفَّارَةِ الْمَرِيضِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((هَلْ أَخَذَتْكَ أُمُّ مِلْدَمٍ؟)) قَالَ: وَمَا أُمُّ مِلْدَمٍ؟ قَالَ: ((حَرٌّ بَيْنَ الْجِلْدِ وَاللَّحْمِ)) ، قَالَ: لَا، قَالَ: ((فَهَلْ صُدِعْتَ؟)) قَالَ: وَمَا الصُّدَاعُ؟ قَالَ: ((رِيحٌ تَعْتَرِضُ فِي الرَّأْسِ، تَضْرِبُ الْعُرُوقَ)) ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَمَّا قَامَ قَالَ: ((مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ النَّارِ)) أَيْ: فَلْيَنْظُرْهُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 495

کتاب مریض کے گناہوں کے کفارے کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک (صحت مند)دیہاتی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا:’’کیا تمہیں کبھی بخار ہوا ہے؟‘‘ اس نے پوچھا:بخار کیا ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’جلد اور گوشت کے درمیان حرارت پیدا ہو جانا ہے۔‘‘ اس نے کہا:نہیں۔ آپ نے پوچھا:تمہیں کبھی سر درد ہوا ہے؟‘‘ اس نے کہا:سر درد کیا ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’ایک ہوا ہے جو سر میں گھس جاتی ہے اور رگوں پر ضرب لگاتی ہے۔‘‘ اس نے کہا:نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ جب وہ اٹھ کر چلا تو آپ نے فرمایا:’’جو کسی دوزخی کو دیکھنا پسند کرے وہ اسے دیکھ لے۔‘‘
تشریح : اس سے معلوم ہوا بیمار ہونا اور تکلیفیں آنا مسلمان اور مومن ہونے کی نشانی ہے۔ جو کلمہ پڑھتا ہے اور کبھی بیمار نہیں ہوا تو اس شخص کو اپنے بارے میں نفاق سے ڈرنا چاہیے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جو بھی بیمار ہو وہ مومن ہوتا ہے اس کے لیے دیگر احکام شریعت کو سامنے رکھنا ہوگا۔
تخریج : حسن صحیح:أخرجه أحمد:۸۳۹۵۔ وهناد في الزهد:۴۲۶۔ والنسائي في الکبریٰ:۷۴۴۹۔ وابن حبان:۲۹۱۶۔ والبیهقي في الشعب:۱۲؍ ۳۰۷۔ انظر التعلیقات الحسان:۲۹۰۵۔ اس سے معلوم ہوا بیمار ہونا اور تکلیفیں آنا مسلمان اور مومن ہونے کی نشانی ہے۔ جو کلمہ پڑھتا ہے اور کبھی بیمار نہیں ہوا تو اس شخص کو اپنے بارے میں نفاق سے ڈرنا چاہیے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جو بھی بیمار ہو وہ مومن ہوتا ہے اس کے لیے دیگر احکام شریعت کو سامنے رکھنا ہوگا۔